کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 154
دیتا کہ وہ تکبر میں مبتلا ہو۔بلکہ مسلمان اپنے رب کے سامنے عاجزی اور انکساری کا مظاہرہ کرتا ہے۔اور اسی طرح وہ رب کے بندوں کے سامنے بھی بڑائی اور فخر وغرور کا اظہار نہیں کرتا بلکہ ہمیشہ تواضع سے کام لیتا ہے۔ اللہ رب العزت نے جہاں تکبر کرنے والے لوگوں اور ان کے انجام کا ذکر کیا ہے وہاں اس سے بچنے والے لوگوں کا بھی تذکرہ کیا ہے اور ان کی تعریف بھی کی ہے۔بلکہ اللہ تعالی نے ذکر فرمایا ہے کہ کائنات کی ہر جاندار مخلوق اور فرشتے اللہ تعالی کو سجدہ کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے۔چنانچہ اس کا فرمان ہے : ﴿ وَ لِلّٰہِ یَسْجُدُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِ مِنْ دَآبَّۃٍ وَّ الْمَلٰٓئِکَۃُ وَ ھُمْ لَا یَسْتَکْبِرُوْنَ ٭ یَخَافُوْنَ رَبَّھُمْ مِّنْ فَوْقِھِمْ وَ یَفْعَلُوْنَ مَا یُؤمَرُوْنَ﴾ [1] ’’آسمانوں اور زمین میں جتنی جاندار مخلوق ہے اور فرشتے بھی، سب اللہ ہی کو سجدہ کرتے ہیں اور کبھی تکبر نہیں کرتے۔وہ اپنے رب سے ڈرتے رہتے ہیں جو ان کے اوپر ہے۔اور وہ وہی کرتے ہیں جو انھیں حکم دیا جاتا ہے۔‘‘ خاص طور پر فرشتوں کے متعلق ارشاد فرمایا : ﴿وَ لَہٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ مَنْ عِنْدَہٗ لَا یَسْتَکْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِہٖ وَ لَا یَسْتَحْسِرُوْنَ٭ یُسَبِّحُوْنَ الَّیْلَ وَ النَّھَارَ لَا یَفْتُرُوْنَ ﴾[2] ’’ ارض وسماوات میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے۔اور جو( فرشتے ) اس کے پاس ہیں وہ اس کی عبادت سے اکڑتے نہیں۔اور نہ ہی وہ اکتاتے ہیں۔وہ دن رات اس کی تسبیح بیان کرتے ہیں اور کبھی دم نہیں لیتے۔‘‘ اسی طرح اللہ تعالی اپنے خاص بندوں کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے : ﴿ اِنَّمَا یُؤمِنُ بِاٰیٰتِنَاالَّذِیْنَ اِذَا ذُکِّرُوْابِھَا خَرُّوْا سُجَّدًا وَّ سَبَّحُوْا بِحَمْدِ رَبِّھِمْ وَ ھُمْ لَا یَسْتَکْبِرُوْنَ ٭ تَتَجَافٰی جُنُوْبُھُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوْنَ رَبَّھُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا وَّ مِمَّا رَزَقْنٰھُمْ یُنْفِقُوْن٭ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ اُخْفِیَ لَھُمْ مِّنْ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ جَزَآئً م بِمَا کَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ﴾[3] ’’ہماری آیات پر تو وہی ایمان لاتے ہیں کہ جب انھیں ان کے ساتھ نصیحت کی جاتی ہے تو وہ سجدہ میں گر جاتے ہیں اور اپنے رب کی تعریف کے ساتھ تسبیح بیان کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے۔ان کے پہلو بستروں سے الگ رہتے ہیں۔وہ اپنے رب کو خوف اور امید سے پکارتے ہیں۔اور ہم نے انہیں جو رزق دیا ہے اس سے خرچ کرتے ہیں۔پس کوئی نہیں جانتا کہ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کیلئے کیا چیزیں ان کیلئے چھپا کر رکھی گئی ہیں۔یہ ان کاموں کا بدلہ ہو گا جو وہ کیا کرتے تھے۔‘‘
[1] النحل16 : 49۔50 [2] الأنبیاء21 :19۔20 [3] السجدۃ32 : 15۔17