کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 152
آئے، مگر انھوں نے زمین میں تکبر کیا۔حالانکہ وہ ہم سے آگے نہیں جا سکتے تھے۔‘‘ قارون نے اپنے بے شمار خزانوں کی بناء پر تکبر کیا اور اللہ کا حکم ماننے سے انکار کردیا۔لیکن اس کے خزانے اسے اللہ کے عذاب سے نہ بچا سکے۔بلکہ اللہ تعالی نے اسے اور اس کے خزانوں کو زمین میں دھنسا دیا۔ اور جہاں تک فرعون کا تعلق ہے تو وہ اپنی بادشاہت کی بناء پر تکبر کرتا تھا اور وہ اپنی قوم سے کہا کرتا تھا : ﴿اَنَا رَبُّکُمُ الْاَعْلٰی ﴾ [1] ’’ میں ہی تمھارا سب سے اونچا رب ہوں۔‘‘ اور اس کے اور اس کے لشکر کے تکبر کو بیان کرتے ہوئے فرمایا : ﴿وَ اسْتَکْبَرَ ھُوَ وَ جُنُوْدُہٗ فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَ ظَنُّوْٓا اَنَّھُمْ اِلَیْنَا لَا یُرْجَعُوْنَ ﴾ [2] ’’اور فرعون اور اس کے لشکر نے زمین میں نا حق تکبر کیا اور انھیں یقین ہو گیا تھا کہ ہمارے حضور واپس نہ لائے جائیں گے۔‘‘ پھر اس کے اور اس کے لشکر کے انجام کو بیان کرتے ہوئے فرمایا : ﴿ فَاَخَذْنٰہُ وَ جُنُوْدَہٗ فَنَبَذْنٰھُمْ فِی الْیَمِّ فَانْظُرْ کَیْفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الظّٰلِمِیْنَ ﴾ [3] ’’ چنانچہ ہم نے فرعون اور اس کے لشکر کو پکڑا اور انھیں سمندر میں پھینک دیا۔اب آپ دیکھ لیں کہ ان ظالموں کا انجام کیا ہوا ! ‘‘ سامعین کرام ! یہ حال تھا سابقہ اقوام کا۔جو ہم نے اس لئے بیان کیا ہے کہ ان لوگوں نے تکبر کا مظاہرہ کیا اور اس کے نتیجے میں اللہ تعالی نے انھیں مختلف عذابوں سے دو چار کیا۔ ٭ اسی طرح کفار مکہ کو جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوت ِتوحید پیش کی تو انھوں نے بھی تکبر کیا۔اللہ تعالی ان کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿ اِِنَّہُمْ کَانُوْٓا اِِذَا قِیْلَ لَہُمْ لَآ اِِلٰہَ اِِلَّا اللّٰہُ یَسْتَکْبِرُوْنَ ٭ وَیَقُوْلُوْنَ اَئِنَّا لَتَارِکُوْٓا اٰلِہَتِنَا لِشَاعِرٍ مَّجْنُوْن﴾[4] ’’ انھیں جب یہ کہا جاتا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں تو وہ تکبر کرتے ہیں اور کہتے ہیں : کیا ہم ایک مجنون شاعر کی خاطر اپنے معبودوں کو چھوڑ سکتے ہیں ؟ ‘‘ اللہ تعالی نے ان کے جواب میں ارشاد فرمایا : ﴿ بَلْ جَآئَ بِالْحَقِّ وَصَدَّقَ الْمُرْسَلِیْن٭ اِِنَّکُمْ
[1] النازعات79 :24 [2] القصص28 :39 [3] القصص28:40 [4] الصافات37 : 35۔36