کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 151
آیات کا انکار کرتے رہے۔‘‘ ٭اور قوم ثمود کے بارے میں اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ قَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ اسْتَکْبَرُوْا مِنْ قَوْمِہٖ لِلَّذِیْنَ اسْتُضْعِفُوْا لِمَنْ اٰمَنَ مِنْھُمْ اَتَعْلَمُوْنَ اَنَّ صٰلِحًا مُّرْسَلٌ مِّنْ رَّبِّہٖ قَالُوْٓا اِنَّا بِمَآ اُرْسِلَ بِہٖ مُؤمِنُوْنَ﴾ [1] ’’ ان( صالح علیہ السلام )کی قوم کے متکبر سرداروں نے ان کمزور لوگوں کو جو ان میں سے ایمان لا چکے تھے، ان سے کہا :کیا تمھیں یقینی علم ہے کہ صالح اپنے رب کی طرف سے رسول ہے ؟تو انھوں نے کہا : جو کچھ انھیں دے کر بھیجا گیا ہے ہم تو اس پر بھی ایمان رکھتے ہیں۔‘‘ چنانچہ متکبر سرداروں نے جواب دیا :﴿ اِنَّا بِالَّذِیْٓ اٰمَنْتُمْ بِہٖ کٰفِرُوْن ﴾[2] ’’جس پر تم ایمان لائے ہو ہم تو اسے ماننے والے نہیں۔‘‘ ٭اسی طرح قوم مدین کے بارے میں اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿قَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ اسْتَکْبَرُوْا مِنْ قَوْمِہٖ لَنُخْرِجَنَّکَ یٰشُعَیْبُ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَکَ مِنْ قَرْیَتِنَآ اَوْ لَتَعُوْدُنَّ فِیْ مِلَّتِنَا ﴾[3] ’’ ان ( شعیب علیہ السلام ) کی قوم میں سے متکبر سرداروں نے کہا : شعیب ! ہم آپ کو اور جو لوگ آپ پر ایمان لا چکے ہیں، ان سب کو اپنی بستی سے ضرور نکال دیں گے۔یا پھر تمھیں ہمارے دین میں واپس آنا ہو گا۔‘‘ ٭ اسی طرح بنو اسرائیل سے اللہ تعالی نے فرمایا : ﴿ اَفَکُلَّمَا جَآئَ کُمْ رَسُوْلٌ مبِمَا لاَ تَھْوٰٓی اَنْفُسُکُمُ اسْتَکْبَرْتُمْ فَفَرِیْقًا کَذَّبْتُمْ وَ فَرِیْقًا تَقْتُلُوْنَ ﴾ [4] ’’ پھر جب کوئی رسول تمھارے پاس ایسی چیز لایا جو تمھاری خواہش کے خلاف تھی تو تم نے تکبر کیا۔چنانچہ تم نے رسولوں کے ایک گروہ کو جھٹلا دیا اور ایک گروہ کو قتل کرڈالا۔‘‘ ٭ اسی طرح قارون، فرعون اور ہامان کے بارے میں اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ وَ قَارُوْنَ وَ فِرْعَوْنَ وَ ھَامٰنَ وَ لَقَدْ جَآئَ ھُمْ مُّوْسٰی بِالْبَیِّنٰتِ فَاسْتَکْبَرُوْا فِی الْاَرْضِ وَ مَا کَانُوْا سٰبِقِیْنَ ﴾[5] ’’ اور قارون، فرعون اور ہامان ( کو بھی ہم نے ہلاک کیا ) جن کے پاس موسی ( علیہ السلام ) واضح معجزات لے کر
[1] الأعراف7 :75 [2] الأعراف7 :76 [3] الأعراف7 :88 [4] البقرۃ2 :87 [5] العنکبوت29 :39