کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 150
’’ اللہ تعالی نے کہا : تو نکل جا اس سے، کیونکہ تو مردود ہے۔اور یوم جزا تک تجھ پر لعنت ہے۔‘‘ اس سے معلوم ہواکہ بدبختی کی ابتداء تکبر سے ہوتی ہے۔اور یہ بھی کہ تکبر کے نتیجے میں تکبر کرنے والے شخص پر اللہ تعالی کی پھٹکار پڑتی ہے اور وہ اللہ تعالی کی رحمت سے محروم ہوجاتا ہے۔ تکبر اور سابقہ اقوام جب ہم پچھلی امتوں کے حالات وواقعات کا مطالعہ کرتے ہیں تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ان میں سے وہ لوگ جو تکبر کرتے تھے، وہ اپنی طرف بھیجے گئے انبیاء ورسل علیہم السلام کی دعوت کو سب سے پہلے ٹھکراتے تھے اور اپنے اندر کمزور لوگوں کو بھی ان کی دعوت کو قبول کرنے سے منع کرتے تھے۔ ٭ چنانچہ جب حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو دعوت ِ توحید پیش کی اور فرمایا : ﴿اَنْ لَّا تَعْبُدُوْٓا اِلَّا اللّٰہَ اِنِّیْٓ اَخَافُ عَلَیْکُمْ عَذَابَ یَوْمٍ اَلِیْمٍ﴾[1] ’’ تم اللہ کے سواکسی کی عبادت نہ کرو۔میں تمھارے اوپر المناک دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔‘‘ تو قوم کے سرداروں، وڈیروں اور چوہدریوں کا جواب کیا تھا ؟ فرمایا : ﴿ فَقَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ قَوْمِہٖ مَا نَرٰکَ اِلَّا بَشَرًا مِّثْلَنَا وَ مَا نَرٰکَ اتَّبَعَکَ اِلَّا الَّذِیْنَ ھُمْ اَرَاذِلُنَا بَادِیَ الرَّاْیِ وَ مَا نَرٰی لَکُمْ عَلَیْنَا مِنْ فَضْلٍ م بَلْ نَظُنُّکُمْ کٰذِبِیْنَ﴾ [2] ’’ تو ان کی قوم کے کافر سرداروں نے جواب دیا : ہم تو تجھے اپنے ہی جیسا آدمی خیال کرتے ہیں اور جو تیرے پیروکار ہیں وہ بادی النظر میں ہمیں ذلیل معلو م ہوتے ہیں۔اور ہم نہیں سمجھتے کہ تم لوگوں کو ہم پر کوئی فضیلت حاصل ہے۔بلکہ ہم تو تمھیں جھوٹا سمجھتے ہیں۔‘‘ ٭ اور قوم عاد کے بارے میں اللہ تعالی فرماتا ہے : ﴿ فَاَمَّا عَادٌ فَاسْتَکْبَرُوْا فِی الْاَرْضِ بِغَیْرِ الْحَقِّ وَقَالُوْا مَنْ اَشَدُّ مِنَّا قُوَّۃً ﴾ ’’ رہی قوم عاد تو انھوں نے زمین میں ناحق تکبر کیا اور کہنے لگے : ہم سے بڑھ کر طاقتور کون ہے ؟ ‘‘ اللہ تعالی نے ان کی اس بات کا جواب یوں دیا : ﴿ اَوَلَمْ یَرَوْا اَنَّ اللّٰہَ الَّذِیْ خَلَقَہُمْ ہُوَ اَشَدُّ مِنْہُمْ قُوَّۃً وَّکَانُوْا بِاٰیٰتِنَا یَجْحَدُوْنَ ﴾[3] ’’ کیا انھوں نے یہ نہ دیکھا کہ جس نے انھیں پیدا کیا ہے وہ ان سے یقینا زیادہ طاقتور ہے۔اور وہ ہماری
[1] ہود11 :26 [2] ہود11: 27 [3] حم السجدۃ41 :15