کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 144
(( اَلرَّجُلُ عَلٰی دِیْنِ خَلِیْلِہٖ، فَلْیَنْظُرْ أَحَدُکُمْ مَن یُّخَالِلْ)) [1] ’’ آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے۔لہذا تم میں ہر شخص کو بغور جائزہ لے لینا چاہئے کہ وہ کس کو دوست بناتا ہے۔‘‘ قیامت کے روز صرف پرہیزگار لوگوں کی دوستی ہی برقرار رہے گی۔ان کے علاوہ باقی سب ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ اَلْاَخِلَّآئُ یَوْمَئِذٍ م بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ اِِلَّا الْمُتَّقِیْنَ﴾ [2] ’’اُس دن پرہیزگاروں کے علاوہ سب دوست ایک دوسرے کے دشمن ہو جائیں گے۔‘‘ اور ایسے ہی لوگ برے لوگوں کو اپنا دوست بنانے پر قیامت کے دن انتہائی حسرت و ندامت کا اظہار کریں گے۔اور کہیں گے : کاش ! ہم نے ان لوگوں کو دوست نہ بنایا ہوتا۔اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿وَیَوْمَ یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰی یَدَیْہِ یَقُوْلُ یٰلَیْتَنِی اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُوْلِ سَبِیْلًا٭ یٰوَیْلَتٰی لَیْتَنِیْ لَمْ اَتَّخِذْ فُلاَنًا خَلِیْلًا ٭ لَقَدْ اَضَلَّنِیْ عَنِ الذِّکْرِ بَعْدَ اِِذْ جَآئَنِی ﴾[3] ’’ اور اُس دن ظالم اپنے ہاتھ کاٹے گا اور کہے گا : کاش ! میں نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی اپنی روش اختیار کی ہوتی۔ہائے افسوس ! کاش میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا۔اس نے میرے پاس نصیحت آجانے کے بعد مجھے ورغلایا۔‘‘ لہٰذا قیامت کے دن کی حسرت وندامت سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ ہم اپنے تعلقات کا جائزہ لیں اور دیکھیں کہ کس کے ساتھ ہماری محبت اللہ کی رضا کیلئے ہے۔اور کس کے ساتھ دنیاوی مفاد کیلئے ہے ! اور دوستوں میں سے کون صالح اور پرہیزگار ہے کہ جس کے ساتھ خالصتا اللہ کی رضا کیلئے محبت رکھنی ہے اور کون برا ہے کہ جس سے دلی پیار ومحبت رکھنے سے بچنا ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ایک دوسرے سے اپنی رضا کیلئے محبت کرنے کی توفیق دے۔اور ہمیں ایمان کی لذت اور اس کا میٹھا ذائقہ نصیب کرے۔
[1] سنن أبی داؤد : 4833، جامع الترمذی :2378۔وحسنہ الألبانی [2] الزخرف43 :67 [3] الفرقان25 : 27۔29