کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 143
تو اس نے کہا : (( أَحَبَّکَ الَّذِیْ أَحْبَبْتَنِیْ لَہُ )) ’’ تجھ سے وہ محبت کرے جس کیلئے تم نے مجھ سے محبت کی ہے۔‘‘[1]
عزیزان گرامی ! بڑے دکھ اور نہایت افسوس کی بات ہے کہ آج کل بہت سارے لوگ ایک دوسرے سے صرف دنیاوی مفادات کی خاطر محبت کرتے اور دوستانہ تعلقات قائم کرتے ہیں۔چنانچہ جیسے ہی دنیاوی مفاد حاصل ہوتا ہے تو ان کا یارانہ ٹوٹ جاتا ہے اور محبت ختم ہو جاتی ہے۔پھر وہ ایسے ہو جاتے ہیں جیسے ایک دوسرے کو جانتے بھی نہ تھے۔
اور اِس سے بھی بڑھ کر افسوسناک بات یہ ہے کہ بہت سارے لوگ برے لوگوں کو اپنا دوست بناتے اور ان سے محبت رکھتے ہیں۔حالانکہ برے لوگوں کو دوست بنانا اور ان سے قلبی تعلق قائم کرنا درست نہیں ہے۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ وَاصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ رَبَّھُمْ بِالْغَدٰوۃِ وَ الْعَشِیِّ یُرِیْدُوْنَ وَجْھَہٗ وَ لَا تَعْدُ عَیْنٰکَ عَنْھُمْ تُرِیْدُ زِیْنَۃَ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ لَا تُطِعْ مَنْ اَغْفَلْنَا قَلْبَہٗ عَنْ ذِکْرِنَا وَ اتَّبَعَ ھَوٰہُ وَ کَانَ اَمْرُہٗ فُرُطًا ﴾ [2]
’’ اور اپنے آپ کو ان لوگوں کے ساتھ منسلک رکھیئے جو صبح وشام اپنے رب کو پکارتے ہیں اور اس کی رضا چاہتے ہیں۔اور اپنی آنکھیں ان سے مت ہٹائیں کہ دنیوی زندگی کی زینت چاہنے لگیں۔اور اس شخص کی اطاعت نہ کریں جس کے دل کو ہم نے اپنے ذکر سے غافل کردیا ہے اور وہ اپنی خواہش کی پیروی کرتا ہے اور اس کا معاملہ حد سے بڑھا ہوا ہے۔‘‘
اِس آیت مبارکہ سے ثابت ہوا کہ صرف انہی لوگوں سے محبت رکھنی چاہئے اور ایسے لوگوں کو اپنا دوست بنانا چاہئے کہ جو اللہ رب العزت کے فرمانبردار ہوں اور صبح وشام اس کو پکارتے ہوں۔اور ایسے لوگوں کے پیچھے نہیں لگنا چاہئے کہ جن کے دل اللہ کے ذکر سے غافل ہوں اور وہ خواہش پرست ہوں۔
اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
(( لَا تُصَاحِبْ إِلَّا مُؤْمِنًا، وَلَا یَأْکُلْ طَعَامَکَ إِلَّا تَقِیٌّ)) [3]
’’ تم صرف ( سچے ) مومن کو ہی اپنا ساتھی بنانا۔اور تمھارا کھانا صرف پرہیزگار ہی کھائے۔‘‘
اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
[1] سنن أبی داؤد : 5125۔وحسنہ الألبانی
[2] الکہف18 :28
[3] سنن أبی داؤد :4832، جامع الترمذی : 2395۔وحسنہ الألبانی