کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 142
اس نے کہا : نہیں، میں تو صرف اس لئے جا رہا ہوں کہ مجھے اس سے اللہ کی رضا کیلئے محبت ہے۔ فرشتے نے کہا : ((فَإِنِّیْ رَسُولُ اللّٰہِ إِلَیْکَ بِأَنَّ اللّٰہَ قَدْ أَحَبَّکَ کَمَا أَحْبَبْتَہُ فِیْہِ )) یعنی ’’ مجھے اللہ تعالی نے تمھاری طرف یہ پیغام دے کر بھیجا ہے کہ جس طرح تو نے اس سے محض اللہ کی رضا کیلئے محبت کی ہے اسی طرح اللہ تعالی نے بھی تجھ سے محبت کر لی ہے۔‘‘[1] اور محض اللہ کی رضا کی خاطرایک دوسرے سے محبت کرنا اللہ تعالی کو اتنا محبوب عمل ہے کہ قیامت کے روز اللہ تعالی ایسے لوگوں کو اپنے عرش کا سایہ نصیب کرے گا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے لوگوں کو ان الفاظ کے ساتھ ذکر فرمایا : ((وَرَجُلَانِ تَحَابَّا فِی اللّٰہِ اجْتَمَعَا عَلَیْہِ وَتَفَرَّقَا عَلَیْہِ )) [2] ’’ وہ دو آدمی جنھوں نے آپس میں ایک دوسرے سے اللہ کی رضا کیلئے محبت کی، اسی پر اکٹھے ہوئے اور اسی پر جدا جدا ہوئے، ( انھیں بھی اللہ تعالی اپنے عرش کا سایہ نصیب کرے گا۔) ‘‘ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِنَّ اللّٰہَ یَقُولُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ : أَیْنَ الْمُتَحَابُّونَ بِجَلَالِی الْیَوْمَ ؟ أُظِلُّہُمْ فِیْ ظِلِّیْ یَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلِّیْ )) [3] ’’ بے شک اللہ تعالی قیامت کے دن ارشاد فرمائے گا : آج میری خاطر محبت کرنے والے کہاں ہیں ! میں انھیں اپنے سائے میں جگہ دیتا ہوں جبکہ آج میرے سائے کے علاوہ اورکوئی سایہ نہیں ہے۔‘‘ یاد رہے کہ جب کسی شخص کو کسی سے اللہ کی رضا کی خاطر محبت ہو تو اسے آگاہ کردینا چاہئے کہ وہ اس سے اللہ کی رضا کیلئے محبت کرتا ہے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گذرا، اُس وقت آپ کے پاس ایک آدمی بیٹھا ہوا تھا۔اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مجھے اِس آدمی سے اللہ کیلئے محبت ہے۔ تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( أَعْلَمْتَہُ ؟) ’’کیا تم نے اسے اِس بات کی خبر کر دی ہے ؟ اس نے کہا : نہیں۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ( أَعْلِمْہُ ) ’’ اسے بتا دو۔‘‘ چنانچہ وہ اس کے پیچھے گیا اور اسے کہا : (( إِنِّیْ أُحِبُّکَ فِی اللّٰہِ )) ’’ میں تجھ سے صرف اللہ کیلئے محبت کرتا ہوں۔‘‘
[1] صحیح مسلم :2567 [2] صحیح البخاری : 660، صحیح مسلم :1031 [3] صحیح مسلم :2566