کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 141
لہذا ہمیں بھی سب سے زیادہ محبت اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کرنی چاہئے۔اللہ تعالی ہمیں اس کی توفیق دے۔
دوسرا سبب : خالصتا اللہ کی رضا کیلئے کسی مسلمان سے محبت کرنا
کسی دنیاوی مفاد کو مد نظر رکھے بغیر ایک صالح مومن سے صرف اللہ کی رضا کی خاطر محبت کرنا اُن تین خصال میں سے ہے جن کے ساتھ ایمان کی لذت اور اس کا میٹھا ذائقہ محسوس ہوتا ہے۔
اسی لئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
(( مَنْ أَحَبَّ أَن یَّجِدَ طَعْمَ الْإِیْمَانِ فَلْیُحِبَّ الْمَرْئَ لَا یُحِبُّہُ إِلَّا لِلّٰہِ)) [1]
’’ جو شخص ایمان کا ذائقہ پانا چاہتا ہو تو وہ کسی (صالح)آدمی سے صرف اللہ کی رضا کی خاطر محبت کرے۔‘‘
اور جو لوگ اللہ کی رضا کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں ان کیلئے اللہ تعالی کی محبت واجب ہو جاتی ہے۔جیسا کہ ابو ادریس الخولانی بیان کرتے ہیں کہ انھوں نے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ سے کہا کہ میں آپ سے اللہ کی رضا کیلئے محبت کرتا ہوں۔انھوں نے کہا : واقعتا اللہ کی رضا کیلئے ؟ میں نے کہا : جی ہاں محض اللہ کی رضا کیلئے۔تو انھوں نے کہا :آپ کو خوشخبری ہو کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہ آپ نے فرمایا :
((قَالَ اللّٰہُ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی:وَجَبَتْ مَحَبَّتِیْ لِلْمُتَحَابِّیْنَ فِیَّ،وَالْمُتَجَالِسِیْنَ فِیَّ، وَالْمُتَزَاوِرِیْنَ فِیَّ، وَالْمُتَبَاذِلِیْنَ فِیَّ)) [2]
’’ اللہ تبارک وتعالی فرماتا ہے : میری محبت ان لوگوں کیلئے واجب ہو جاتی ہے جو میری رضا کیلئے ایک دوسرے سے محبت کرتے، ایک دوسرے سے مل بیٹھتے، ایک دوسرے کی زیارت کرتے اور ایک دوسرے پر خرچ کرتے ہیں۔‘‘
اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
’’ ایک شخص اپنے بھائی سے ملنے کیلئے اس کی بستی کی طرف روانہ ہوا تو اللہ تعالی نے اس کے راستے میں ایک فرشتہ مقرر کردیا۔چنانچہ وہ جب وہاں سے گذرا تو فرشتے نے کہا : تم کہاں جا رہے ہو؟ اس نے کہا : اِس بستی میں میرا ایک بھائی ہے جس سے ملنے جا رہا ہوں۔
((فرشتے نے کہا : (( ہَلْ لَّکَ عَلَیْہِ مِنْ نِّعْمَۃٍ تَرُبُّہَا ؟ ))
یعنی کیا وہ تمھارا احسانمند ہے جس کی بناء پر تم اس سے ملنے جا رہے ہو ؟
[1] صحیح الجامع : 5958
[2] صحیح الترغیب والترہیب :3018