کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 140
’’ اور جو لوگ اللہ اور رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی اطاعت کریں گے وہ ( جنت میں ) ان کے ساتھ ہونگے جن پر اللہ نے انعام کیا ہے۔یعنی انبیاء، صدیقین، شہداء اور صالحین۔اور یہ لوگ بڑے اچھے ساتھی ہو نگے۔‘‘[1] اس حدیث میں جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت کا ایک نمونہ ذکر کیا گیا ہے وہاں یہ حدیث اس بات کی بھی دلیل ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی اتباع ہی در اصل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سچی محبت کی علامت ہے۔ عزیزان گرامی ! اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بے انتہاء محبت مومن کو جنت میں لے جائے گی۔جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ نماز کی اقامت ہوچکی تھی کہ اچانک ایک اعرابی نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ (( مَتَی السَّاعَۃ ؟ )) ’’ قیامت کب آئےگی ؟‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے بعد پوچھا :(( أَیْنَ السَّائِلُ عَنِ السَّاعَۃ ؟ )) ’’ قیامت کے بارے میں سوال کرنے والا شخص کہاں ہے ؟ ‘‘ تو اس نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں حاضر ہوں۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا :(( وَمَا أَعْدَدتَّ لَہَا فَہِیَ قَائِمَۃٌ )) ’’ تم یہ بتاؤ کہ تم نے قیامت کیلئے تیاری کیاکر رکھی ہے ؟ وہ تو قائم ہو کر ہی رہے گی۔‘‘ تو اس نے کہا : (( مَا أَعْدَدتُّ لَہَا مِنْ کَبِیْرِ عَمَلٍ غَیْرَ أَنِّیْ أُحِبُّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ )) ’’ میں نے قیامت کیلئے کوئی بڑا عمل تو نہیں کیا، بس اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ( سچی ) محبت کرتا ہوں۔‘‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((فَأَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ )) ’’ اگر یہ بات ہے تو پھر تم یقین کرلو کہ تم (قیامت کے دن ) اُسی کے ساتھ ہوگے جس سے تم نے محبت کی۔‘‘ حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : (( فَمَا فَرِحَ الْمُسْلِمُوْنَ بِشَیْیئٍ بَعْدَ الْإِسْلَامِ أَشَدَّ مِمَّا فَرِحُوْا بِہٖ )) ’’ مسلمانوں کو اسلام قبول کرنے کے بعد جتنی خوشی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بات سن کر ہوئی اتنی کبھی نہیں ہوئی۔‘‘[2]
[1] رواہ الطبرانی فی الصغیر والأوسط، وصححہ الألبانی فی الصحیحۃ :2933 [2] مسند احمد :13411۔وقال الأرناؤط : إسنادہ صحیح علی شرط مسلم