کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 136
(( أَیُّ الْعَمَلِ أَحَبُّ إِلَی اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ ؟ )) یعنی کونسا عمل اللہ تعالی کو سب سے زیادہ محبوب ہے؟
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( اَلصَّلاَۃُ عَلٰی وَقْتِہَا )) یعنی ’’ بروقت نماز ادا کرنا۔‘‘ میں نے پوچھا : پھر کونسا ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( ثُمَّ بِرُّ الْوَالِدَیْنِ )) یعنی ’’ والدین سے نیکی کرنا۔‘‘
میں نے کہا : پھر کونسا ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(( اَلْجِہَادُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ))یعنی ’’ اللہ کی راہ میں جہاد کرنا۔‘‘[1]
اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :
(( أَحَبُّ الْأَعْمَالِ إِلَی اللّٰہِ تَعَالٰی سُرُوْرٌ تُدْخِلُہُ عَلٰی مُسْلِمٍ، أَوْ تَکْشِفُ عَنْہُ کُرْبَۃً، أَوْ تَقْضِیْ عَنْہُ دَیْنًا، أَوْ تَطْرُدُ عَنْہُ جُوْعًا)) [2]
’’ اللہ تعالی کو اعمال میں سے سب سے محبوب عمل مسلمان کو خوش کرنا، یا اس کی کسی پریشانی کو دور کرنا، یا اس کے قرضے کو اتارنا، یا اس کی بھوک کو ختم کرنا ہے۔‘‘
خلاصہ یہ ہے کہ ایک بندۂ مومن کو اگر اللہ تعالی سے سچی محبت ہو تو وہ خاص طور پر ان اعمال کا اہتمام کرتا ہے جو اللہ تعالی کو انتہائی محبوب ہوتے ہیں۔اور ان اعمال سے اجتناب کرتا ہے جو اسے نا پسند ہوتے ہیں۔مثلا اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ وَ اللّٰہُ لَا یُحِبُّ الْفَسَادَ ﴾ [3] ’’ اور اللہ تعالی فساد کو پسند نہیں کرتا۔‘‘
﴿ وَ اللّٰہُ لَا یُحِبُّ الْمُفْسِدِیْنَ﴾ [4] ’’ اور اللہ تعالی فساد کرنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔‘‘
﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ الْمَعْتَدِیْنَ ﴾[5] ’’ یقینا اللہ تعالی زیادتی کرنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔‘‘
﴿ وَ اللّٰہُ لَا یُحِبُّ الظّٰلِمِیْنَ ﴾ [6] ’’ اور اللہ تعالی ظلم کرنے والوں سے محبت نہیں رکھتا۔‘‘
﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ مَنْ کَانَ مُخْتَالًا فَخُوْرًا ﴾ [7] ’’ یقینا اللہ تعالی اُس شخص سے محبت نہیں کرتا جو مغرور اور خود پسند ہو۔‘‘
﴿اِنَّ اللّٰہَ لَا یُحِبُّ مَنْ کَانَ خَوَّانًا اَثِیْمًا﴾[8]
[1] صحیح البخاری :5970،صحیح مسلم :85
[2] صحیح الترغیب والترہیب : 955
[3] البقرۃ2 :205
[4] المائدۃ5 :64
[5] البقرۃ2 :190
[6] آل عمران3 :140
[7] النساء4 :36
[8] النساء4 :107