کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 134
اللہ تعالی کا فرمان ہے :﴿ قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہ َفَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَاللّٰہُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ﴾[1]
’’ آپ کہہ دیجئے ! اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو، اس طرح اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمھارے گناہ معاف فرما دے گا اور اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔‘‘
تیسری علامت : ’اللہ تعالی ‘ کا ذکر سن کر دل کا دہل جانا اور اس کی آیات کوسن کر ایمان میں اضافہ ہونا
جی ہاں ! جو مومن اللہ تعالی سے سچی محبت رکھتا ہو تو وہ اُس کا اسم گرامی ( اللہ ) سنتا ہے تو اس کا دل اس کے خوف کی وجہ سے دہل جاتا ہے۔اور جب وہ اس کی آیات مبارکہ کی تلاوت سنتا ہے تو اس کے ایمان میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے :
﴿ اِنَّمَا الْمُؤمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰہُ وَجِلَتْ قُلُوْبُھُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْھِمْ اٰیٰتُہٗ زَادَتْھُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰی رَبِّھِمْ یَتَوَکَّلُوْن٭ الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰھُمْ یُنْفِقُوْنَ٭ اُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُؤمِنُوْنَ حَقًّا لَھُمْ دَرَجٰتٌ عِنْدَ رَبِّھِمْ وَ مَغْفِرَۃٌ وَّ رِزْقٌ کَرِیْمٌ ﴾[2]
’’(سچے ) مومن تو وہ ہیں کہ جب ان کے سامنے اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل کانپ اٹھتے ہیں۔اور جب انھیں اللہ کی آیات سنائی جائیں تو ان کا ایمان بڑھ جاتا ہے۔اور وہ اپنے رب پر ہی توکل کرتے ہیں۔جو نمازقائم کرتے ہیں اور جو کچھ مال ودولت ہم نے انھیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔یہی سچے مومن ہیں، ان کیلئے ان کے رب کے ہاں درجات ہیں، بخشش ہے اور باعزت روزی ہے۔‘‘
لہذا ہمیں بھی اپنا جائزہ لینا چاہئے کہ کیا ہمارے اندر مذکورہ صفات پائی جاتی ہیں ؟ کیا ہمارے دل بھی واقعتا اللہ کا ذکر سن کر دہل جاتے ہیں ؟ اور کیا ہمارا ایمان بھی قرآنی آیات کی تلاوت سن کر بڑھ جاتا ہے ؟ اگر ایسا ہے تو یقینا ہمارے دلوں میں اللہ کی محبت موجود ہے۔اور اگر ایسا نہیں ہے تو پھر ہمیں سوچنا ہوگا کہ اللہ تعالی سے ہماری محبت کس پائے کی ہے !
چوتھی علامت : رات کو اٹھ کر بارگاہ ِ الٰہی میں حاضری دینا
جس مومن کو اللہ تعالی سے سچی محبت ہو، وہ اس سے اظہار محبت کیلئے رات کو اُس وقت اس کی بارگاہ میں سر بسجود ہوتا ہے جب لوگ سوئے ہوئے ہوتے ہیں۔
[1] آل عمران3 :31
[2] الأنفال8: 2۔4