کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 133
اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھاتا تو اپنی قراء ت کا اختتام ﴿ قُلْ ہُوَ اللّٰہُ أَحَدٌ ﴾کے ساتھ کرتا۔پھر جب وہ لوگ واپس لوٹے تو انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اسی بات کا تذکرہ کیا۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( سَلُوہُ لِأَیِّ شَیْیٍٔ یَصْنَعُ ذَلِکَ )) ’’ اس سے پوچھو، وہ اِس طرح کیوں کرتا تھا ؟ ‘‘ انھوں نے پوچھا تو اس نے کہا : (( لِأَنَّہَا صِفَۃُ الرَّحْمٰنِ وَأَ نَا أُحِبُّ أَنْ أَقْرَأَ بِہَا )) کیونکہ اس سورت میں رحمان کی صفات ہیں اور میں ان کی قراء ت کرنا پسند کرتا ہوں۔تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( أَخْبِرُوہُ أَنَّ اللّٰہَ یُحِبُّہٗ)) ’’ اسے بتا دو کہ اللہ تعالی بھی اس سے محبت کرتا ہے۔‘‘[1] یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اس صحابی کو اللہ تعالی سے انتہا درجے کی محبت تھی، جس کی بناء پر وہ اُس سورت کو بار بار پڑھتا تھا جس میں اللہ تعالی کی صفات کا بیان ہے۔ اسی طرح تسبیحات بھی اللہ تعالی کو انتہائی محبوب ہیں، لہٰذا اللہ تعالی سے سچی محبت کرنے والوں کو ان تسبیحات کا ورد کثرت سے کرنا چاہئے۔ حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( أَحَبُّ الْکَلَامِ إِلَی اللّٰہِ تَعَالیٰ أَرْبَعٌ، لَا یَضُرُّکَ بِأَیِّہِنَّ بَدَأْتَ:سُبْحَانَ اللّٰہِ،وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ، وَلَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، وَاللّٰہُ أَکْبَرُ )) [2] ’’ چار کلمات اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہیں۔آپ پر کوئی حرج نہیں کہ آپ ان میں سے جس سے چاہیں ابتداء کریں۔اور وہ ہیں : (( سُبْحَانَ اللّٰہِ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ، وَلَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ، وَاللّٰہُ أَکْبَرُ )) دوسری علامت : رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اللہ تعالی سے سچی محبت کی ایک بہت بڑی علامت ہے : رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور پیروی کرنا۔چنانچہ اس امت کے افضل ترین لوگ ( یعنی صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم ) رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری اتباع کرتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوامر کو فورا عملی جامہ پہناتے تھے۔اِس کی وجہ یہی تھی کہ انھیں اللہ تعالی سے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے انتہا درجے کی محبت تھی۔ لہٰذا جو شخص اپنے بارے میں یہ معلوم کرنا چاہتا ہو کہ اسے اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے کتنی محبت ہے تو وہ یہ دیکھ لے کہ وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی کتنی اتباع کرتا ہے ! وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی جتنی اتباع کرتا ہوگا اتنا ہی وہ اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت رکھنے والا ہوگا۔اسی چیز کو اللہ تعالی نے اپنی محبت کا معیار قرار دیا ہے۔
[1] صحیح البخاری : 7375، وصحیح مسلم :813 [2] صحیح مسلم :2137