کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 129
٭ اس کی زندگی میں اگر آزمائشیں اور مصیبتیں آئیں تو وہ اللہ کی تقدیر پر رضا مندی کا اظہار کرتا ہے۔اس کی قوت ِ برداشت بہت اعلی درجے کی ہوتی ہے۔ ٭ وہ اللہ رب العزت کی رضا اور اس کے تقرب کو دنیا کے ساز وسامان پر فوقیت دیتا ہے۔ ٭ وہ دنیا میں ایک اجنبی یا مسافر کی طرح رہتا ہے۔اور وہ ہر وقت آخرت کو اپنے سامنے رکھتا اور اسی کیلئے عمل کرتا ہے۔ ٭ اس کے اعمال میں اخلاص ہوتا ہے۔اور وہ اپنے اعمال کو ریاکاری اور نمود ونمائش سے محفوظ رکھتا ہے۔ تو آئیے اب ایمان کی لذت اور اس کے مٹھاس کو پانے کے اسباب ذکر کرتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایمان کی لذت کو پانے اور اسے محسوس کرنے کے تین اسباب ذکر فرمائے ہیں۔جیسا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( ثَلَاثٌ مَنْ کُنَّ فِیْہِ وَجَدَ حَلَاوَۃَ الْإِیْمَانِ )) ’’ تین خصلتیں ایسی ہیں کہ جو کسی شخص میں موجود ہوں تووہ ان کے ذریعے ایمان کی لذت اور اس کے مٹھاس کو پا لیتا ہے۔‘‘ (( أَنْ یَّکُوْنَ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ أَحَبَّ إِلَیْہِ مِمَّا سِوَاہُمَا )) ’’ پہلی یہ ہے کہ اسے اللہ اور اس کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سب سے زیادہ محبوب ہوں۔‘‘ (( وَأَنْ یُّحِبَّ الْمَرْئَ لَا یُحِبُّہُ إِلَّا لِلّٰہِ )) ’’دوسری یہ ہے کہ اسے کسی شخص سے محبت ہو تو محض اللہ کی رضا کی خاطر ہو۔‘‘ (( وَأَنْ یَّکْرَہَ أَنْ یَّعُوْدَ فِیْ الْکُفْرِ بَعْدَ إِذْ أَنْقَذَہُ اللّٰہُ مِنْہُ، کَمَایَکْرَہُ أَنْ یُّلْقٰی فِیْ النَّارِ)) ’’اور تیسری یہ ہے کہ اسے کفر کی طرف لوٹنا اسی طرح نا پسند ہو جیسا کہ جہنم میں ڈالا جانا اسے نا پسند ہے۔‘‘[1] پہلا سبب : اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے انتہاء درجے کی محبت کرنا ایمان کی لذت اور اس کے مٹھاس کو حاصل کرنے کیلئے سب سے پہلا امر یہ ہے کہ مومن کو اللہ تعالی اور اس کے رسول جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے دنیا کی ہر چیزسے زیادہ محبت ہو۔یہ محبت مومن کیلئے انتہائی ضروری ہے۔ورنہ اگر یہ نہ ہو اور دنیاوی ساز وسامان اور اہل وعیال اور مال ودلت مومن کو اللہ تعالی اور اس کے رسول جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ محبوب ہوں تو اِس بات پر اللہ تعالی نے مومنوں کو عذاب کی دھمکی دی ہے۔
[1] صحیح البخاری:16صحیح مسلم :43