کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 126
کے متعلق غور وخوض کرنے لگے جو بغیر حساب وکتاب کے جنت میں داخل ہو نگے۔چنانچہ ان میں سے کچھ لوگوں نے کہا کہ شاید وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ ہو نگے۔کچھ لوگوں نے کہا کہ نہیں، ان سے مراد وہ لوگ ہیں جن کی ولادت اسلام کی حالت میں ہوئی اور انھوں نے کبھی شرک نہیں کیا۔کچھ لوگوں نے کچھ اور آراء بھی ظاہر کیں۔اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا : تم کس چیز کے بارے میں غور کر رہے ہو ؟ تو لوگوں نے آپ کو بتایا کہ وہ یہ سوچ رہے تھے کہ وہ ستر ہزار افراد کون ہو نگے جو بغیر حساب وکتاب کے جنت میں داخل ہو ں گے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( ہُمُ الَّذِیْنَ لَا یَرْقُوْنَ، وَلَا یَسْتَرْقُوْنَ، وَلَا یَتَطَیَّرُوْنَ، وَعَلٰی رَبِّہِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ )) ’’ یہ وہ لوگ ہو نگے جو نہ (غیر شرعی ) دم کرتے تھے اور نہ ( غیر شرعی ) دم کرواتے تھے۔اورنہ وہ بد شگونی لیتے تھے۔اور وہ صرف اپنے رب تعالی پر ہی توکل کرتے تھے۔‘‘ یہ سن کر حضرت عکاشۃ بن محصن رضی اللہ عنہ کھڑے ہو ئے اور کہا : آپ اللہ سے دعا کریں کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کردے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم انہی میں سے ہو۔پھر ایک اور آدمی کھڑا ہوا اور کہنے لگا : میرے لئے بھی دعا کریں کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کردے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((سَبَقَکَ بِہَا عُکَاشَۃُ )) ’’عکاشۃ رضی اللہ عنہ تم سے سبقت لے گئے ہیں۔‘‘[1] ایک روایت میں ہے جس کے راوی حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ستر ہزار افراد کی صفات یوں بیان فرمائیں:(( ہُمُ الَّذِیْنَ لَا یَسْتَرْقُوْنَ، وَلَا یَتَطَیَّرُوْنَ، وَ لَا یَکْتَوُوْنَ، وَعَلٰی رَبِّہِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ )) ’’ وہ دم نہیں کرواتے، شگون نہیں لیتے، آگ سے اپنا جسم نہیں داغتے اور صرف اپنے رب تعالی پر ہی توکل کرتے ہیں۔‘‘ [2] جبکہ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا :
[1] صحیح البخاری: 3410 و5705 و5752،صحیح مسلم :220 [2] صحیح مسلم : 218