کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 125
اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِنِّیْ لَأَرْجُوْ أَنْ تَکُوْنُوْا شَطْرَ أَہْلِ الْجَنَّۃِ )) ’’ میں اللہ تعالی سے امید کرتا ہوں کہ تم اہلِ جنت کا آدھا حصہ ہو گے۔‘‘ میں تمھیں عنقریب اس کے بارے میں خبر دوں گا، مسلمان کافروں کے مقابلے میں ایسے ہونگے جیسے ایک سیاہ رنگ کے بیل پر ایک سفید رنگ کا بال ہو۔یا ( آپ نے فرمایا : ) جیسے سفید رنگ کے بیل پر ایک سیاہ رنگ کا بال ہو۔‘‘[1] اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( أَہْلُ الْجَنَّۃِ عِشْرُوْنَ وَمِائَۃُ صَفٍّ، ثَمَانُوْنَ مِنْ ہَذِہِ الْأُمَّۃِ وَأَرْبَعُوْنَ مِنْ سَائِرِ الْأُمَمِ )) [2] ’’ اہل جنت کی ایک سو بیس صفیں ہونگی، اسی (۸۰)صفیں صرف اِس امت سے اور چالیس دوسری تمام امتوں سے۔‘‘ 19۔امت محمدیہ کے چار ارب نوے کروڑ افراد اور ان کے علاوہ مزید بے شمار لوگ بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ مجھ پر ( سابقہ ) امتیں پیش کی گئیں۔چنانچہ میں نے ایک نبی کو دیکھا کہ اس کے ساتھ محض چند افراد (دس سے کم ) ہیں۔ایک نبی کے ساتھ صرف ایک دو آدمی ہیں۔اور ایک نبی کے ساتھ کوئی بھی نہیں ہے۔پھر اچانک مجھے ایک بہت بڑی جماعت دکھلائی گئی۔میں نے گمان کیا کہ شاید یہی میری امت ہے۔تو مجھے بتلایا گیا کہ یہ موسی علیہ السلام اور ان کی قوم ہے۔آپ ذرا اس افق کی جانب دیکھئے۔میں نے دیکھا تو ایک سوادِ عظیم ( لوگوں کا بہت بڑا گروہ ) نظر آیا۔پھر مجھے کہا گیا کہ اب آپ دوسرے افق کی جانب دیکھیں۔میں نے دیکھا تو ایک اور سوادِ عظیم نظر آیا۔مجھے بتایا گیا کہ یہ آپ کی امت ہے اور ان میں ستر ہزار افراد ایسے ہیں جو بغیر حساب وکتاب کے جنت میں داخل ہو نگے۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو ئے اور اپنے گھر میں چلے گئے۔تو لوگ ( صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ) ان سترہزار افراد
[1] صحیح البخاری:6528،صحیح مسلم:221۔واللفظ لمسلم [2] سنن ابن ماجہ : 4289۔وصححہ الألبانی