کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 124
اللہ کا پیغام پہنچا دیا تھا ؟ وہ کہیں گے : نہیں۔تو نبی سے کہا جائے گا : تمھارا گواہ کون ہے ؟ وہ کہے گا : محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) او ران کی امت۔پھر امت ِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بلایا جائے گا اور اس سے سوال کیا جائے گا کہ کیا اس نبی نے اپنی قوم کو اللہ کا پیغام پہنچا دیا تھا ؟ وہ کہیں گے : جی ہاں اللہ تعالی کہے گا : تمھیں اس بات کا کیسے پتہ چلا ؟ وہ کہیں گے : ہمیں ہمارے نبی نے اس بات کی خبر دی تھی کہ ان سے پہلے تمام انبیاء علیہم السلام نے اپنی اپنی قوم تک اللہ کا پیغام پہنچادیا تھا۔تو ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تصدیق کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی : ﴿ وَکَذٰلِکَ جَعَلْنَاکُمْ أُمَّۃً وَّسَطًا لِّتَکُوْنُوْا شُہَدَائَ عَلَی النَّاسِ وَیَکُوْنَ الرَّسُوْلُ عَلَیْکُمْ شَہِیْدًا ﴾ ’’ ہم نے اسی طرح تمھیں عادل امت بنایا ہے تاکہ تم لوگوں پرگواہ ہو جاؤ اور رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) تم پر گواہ ہو جائیں۔‘‘[1] 17۔پل صراط کو سب سے پہلے ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی امت کے لوگ عبور کریں گے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد کرامی ہے : (( وَیُضْرَبُ الصِّرَاطُ بَیْنَ ظَہْرَیْ جَہَنَّمَ فَأَکُوْنُ أَنَا وَأُمَّتِیْ أَوَّلَ مَن یُّجِیْزُہَا)) [2] ’’ اور جہنم کے اوپر پل صراط پھیلائی جائے گی۔پھر میں اور میری امت کے لوگ سب سے پہلے اسے عبور کریں گے۔‘‘ 18۔زیادہ تر اہل جنت امت ِمحمدیہ میں سے ہو نگے حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ تَکُوْنُوْا رُبْعَ أَہْلِ الْجَنَّۃِ ؟ )) ’’ کیا تمھیں یہ بات پسند نہیں ہے کہ تم اہل جنت کا چوتھا حصہ ہو گے ؟‘‘ حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ہم نے ( خوشی کے مارے ) اللہ اکبر کہا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :(( أَمَا تَرْضَوْنَ أَنْ تَکُوْنُوْا ثُلُثَ أَہْلِ الْجَنَّۃِ ؟)) ’’ کیا تمھیں یہ بات پسند نہیں ہے کہ تم اہل جنت کا تیسراحصہ ہو گے ؟‘‘ حضرت عبد اللہ کہتے ہیں : ہم نے ( خوشی کے مارے ) پھر اللہ اکبر کہا۔
[1] سنن ابن ماجہ : 4284۔وصححہ الألبانی [2] صحیح البخاری :7437، صحیح مسلم :182