کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 123
تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((فَإِنَّہُمْ یَأْتُوْنَ غُرًّا مُّحَجَّلِیْنَ مِنَ الْوُضُوْئِ،وَأَنَا فَرَطُہُمْ عَلَی الْحَوْضِ )) [1] ’’ تو میرے امتی اِس طرح آئیں گے کہ وضو کی وجہ سے ان کے ہاتھ پاؤں اور چہرے چمک رہے ہوں گے۔اور میں حوض پر ان کا استقبال کروں گا۔‘‘ 15۔سب سے پہلے امت ِ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا حساب ہو گا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((نَحْنُ آخِرُ الْأُمَمِ وَأَوَّلُ مَنْ یُّحَاسَبُ،یُقَالُ : أَیْنَ الْأُمَّۃُ الْأُمِّیَّۃُ وَنَبِیُّہَا؟ فَنَحْنُ الْآخِرُوْنَ الْأَوَّلُوْنَ)) [2] ’’ ہم امتوں میں آخری امت ہیں لیکن حساب سب سے پہلے ہماری امت کا ہو گا۔کہا جائے گا : کہاں ہے اُمّی امت اور اس کا نبی ؟ تو ہم اگرچہ آخری ہیں لیکن ( روزِ قیامت ) سب سے آگے ہو نگے۔‘‘ دوسری روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((فَتَفَرَّجُ لَنَا الْأُمَمُ عَنْ طَرِیْقِنَا، فَنَمْضِیْ غُرًّا مُّحَجَّلِیْنَ مِنْ آثَارِ الْوُضُوْئِ، فَتَقَوْلُ الْأُمَمُ: کَادَتْ ہٰذِہٖ الْأُمَّۃُ أَنْ تَکُوْنَ أَنْبِیَائَ کُلَّہَا )) [3] ’’ امتیں ہمارے راستے سے ہٹ جائیں گی، لہذا ہم آگے بڑھ جائیں گے اور وضو کے نشانات کی وجہ سے ہمارے ہاتھ پاؤں اور چہرے چمک رہے ہونگے۔چنانچہ امتیں کہیں گی : قریب تھا کہ اس امت کے تمام لوگ انبیاء ہوتے۔‘‘ 16۔انبیاء علیہم السلام کے حق میں امت ِمحمدیہ کی گواہی حضرت ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’ قیامت کے دن ایک نبی آئے گا اور اس کے ساتھ صرف ایک آدمی ہو گا، دوسرا نبی آئے گا اور اس کے ساتھ صرف دو آدمی ہو نگے اور ایک اور نبی آئے گا اور اس کے ساتھ صرف تین افراد ہو نگے۔اسی طرح اور انبیاء آئیں گے اور ان کے ساتھ اس سے زیادہ افراد ہو نگے یا کم۔چنانچہ ہر نبی سے کہا جائے گا : کیا تم نے اپنی قوم تک اللہ کا پیغام پہنچا دیا تھا ؟ وہ جواب دے گا : جی ہاں۔پھر اس کی قوم کو بلایا جائے گا اور اس سے پوچھا جائے گا : کیا اس نے تمھیں
[1] صحیح مسلم : 249 [2] سنن ابن ماجہ : 4290۔وصححہ الألبانی [3] مسند أحمد: 4/330: 2546 وقال محققہ : حسن لغیرہ