کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 122
اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیں کہ وہ ہمیں دین اسلام پر قائم ودائم رکھے اور اسی پر ہمارا خاتمہ فرمائے۔ دوسرا خطبہ محترم سامعین ! پہلے خطبے میں ہم نے امت محمدیہ کی وہ خصوصیات ذکر کیں جن کا تعلق اِس دنیا سے ہے، سوائے آخری خصوصیت کے کہ جس کا تعلق آخرت کے ساتھ ہے۔آئیے اب امت محمدیہ کی قیامت کے دن سے متعلق مزید خصوصیات ذکر کرتے ہیں۔ 14۔امت محمدیہ کے اعضائے وضو قیامت کے روز چمک رہے ہوں گے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان تشریف لے گئے اور آپ نے فرمایا : (( اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ دَارَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَ وَإِنَّا إِنْ شَائَ اللّٰہُ بِکُمْ لَاحِقُوْنَ )) ’’ اے مومنوں کی جماعت ! تم پر سلامتی ہو۔اور ہم بھی ان شاء اللہ تم لوگوں سے ملنے والے ہیں۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( وَدِدتُّ أَنَّا قَدْ رَأَیْنَا إِخْوَانَنَا )) ’’ میرا دل چاہتا ہے کہ کاش ہم نے اپنے بھائیوں کو دیکھا ہوتا ! ‘‘ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : (( أَوَ لَسْنَا إِخْوَانَکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ؟)) یا رسول اللہ ! کیا ہم آپ کے بھائی نہیں ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( أَنْتُمْ أَصْحَابِیْ، وَإِخْوَانُنَا الَّذِیْنَ لَمْ یَأْتُوْا بَعْدُ )) ’’ تم تو میرے ساتھی ہو اور ہمارے بھائی وہ ہیں جو ابھی نہیں آئے۔‘‘ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : (( کَیْفَ تَعْرِفُ مَن لَّمْ یَأْتِ بَعْدُ مِنْ أُمَّتِکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ ؟)) یا رسول اللہ ! جو آپ کی امت میں سے ابھی نہیں آیا، اسے آپ کیسے پہچانیں گے ؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( أَرَأَیْتَ لَوْ أَنَّ رَجُلًا لَہُ خَیْلٌ غُرٌّ مُحَجَّلَۃٌ بَیْنَ ظَہْرَیْ خَیْلٍ دُہْمٍ بُہْمٍ أَلَا یَعْرِفُ خَیْلَہُ ؟)) ’’ تمھارا کیا خیال ہے ! اگر کالے سیاہ گھوڑوں کے درمیان ایک آدمی کے ایسے گھوڑے ہوں جن کے ہاتھ پاؤں اور پیشانیاں چمک رہی ہوں، تو کیا وہ اپنے گھوڑوں کو نہیں پہچانے گا ؟ ‘ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا : کیوں نہیں اے اللہ کے رسول !