کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 121
12۔اللہ تعالی نے یوم ِ جمعہ کی طرف امت محمدیہ کی راہنمائی فرمائی 13۔امت محمدیہ آخری امت ہے لیکن قیامت کے روز سب سے آگے ہوگی اور سب سے پہلے اسی امت کے درمیان فیصلہ کیا جائے گا حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ((نَحْنُ الْآخِرُوْنَ السَّابِقُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، بَیْدَ أَنَّہُمْ أُوْتُوْا الْکِتَابَ مِنْ قَبْلِنَا وَأُوْتِیْنَاہُ مِنْ بَعْدِہِمْ، وَہٰذَا یَوْمُہُمُ الَّذِیْ فُرِضَ عَلَیْہِمْ فَاخْتَلَفُوْا فِیْہِ، فَہَدَانَا اللّٰہُ لَہُ، فَہُمْ لَنَا فِیْہِ تَبَعٌ، فَالْیَہُوْدُ غَدًا، وَالنَّصَارٰی بَعْدَ غَدٍ)) [1] ’’ ہم آخر میں آئے ہیں لیکن قیامت کے روز ہم سبقت لے جائیں گے، تاہم انھیں ( پہلی امتوں کو ) ہم سے پہلے کتاب دی گئی اور ہمیں ان کے بعد دی گئی۔اور یہی ( یومِ جمعہ ) ہی وہ دن ہے کہ جو ان پر فرض کیا گیاتو انھوں نے اس کے متعلق آپس میں اختلاف کیا۔اور اللہ تعالی نے ہماری اس کیلئے خاص طور پر راہنمائی فرمائی۔تو وہ اس میں ہمارے تابع ہیں، لہذا یہودیوں کا ( عید کا) دن کل ( ہفتہ کو ) اور نصاری کا اس سے اگلے دن (اتوار کو ) آئے گا۔‘‘ اور صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( أَضَلَّ اللّٰہُ عَنِ الْجُمُعَۃِ مَنْ کَانَ قَبْلَنَا، فَکَانَ لِلْیَہُوْدِ یَوْمُ السَّبْتِ، وَکَانَ لِلنَّصَارَی یَوْمُ الْأَحَدِ، فَجَائَ اللّٰہُ بِنَا، فَہَدَانَا اللّٰہُ لِیَوْمِ الْجُمُعَۃِ، فَجَعَلَ الْجُمُعَۃَ وَالسَّبْتَ وَالْأَحَدَ، وَکَذَلِکَ ہُمْ تَبَعٌ لَنَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، نَحْنُ الْآخِرُوْنَ مِنْ أَہْلِ الدُّنْیَا، وَالْأَوَّلُوْنَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ، الْمَقْضِیُّ لَہُمْ قَبْلَ الْخَلاَئِقِ)) [2] ’’ اللہ تعالی نے ہم سے پہلے لوگوں کو جمعہ سے محروم رکھا، چنانچہ یہودیوں کیلئے ہفتہ اور نصاری کیلئے اتوار کا دن تھا۔پھر اللہ تعالی ہمیں لے آیا اور اس نے ہماری یومِ جمعہ کی طرف راہنمائی فرمائی۔اور اس نے ( ایام کی ترتیب اس طرح بنائی کہ ) پہلے جمعہ، پھر ہفتہ اور اس کے بعد اتوار۔اور اسی طرح وہ قیامت کے روز بھی ہمارے پیچھے ہی ہونگے۔ہم دنیا میں آئے تو آخر میں ہیں لیکن قیامت کے روز ہم پہلے ہونگے۔اور تمام امتوں میں سب سے پہلے ہمارے درمیان فیصلہ کیا جائے گا۔‘‘ عزیزان گرامی ! ہم نے اب تک امت محمدیہ کی جتنی خصوصیات ذکر کی ہیں ان سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالی نے اِس امت پر بڑے بڑے احسانات کئے ہیں اور اسے بڑے بڑے انعامات سے نوازا ہے۔
[1] صحیح البخاری :3486،صحیح مسلم :855 [2] صحیح مسلم : 856