کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 120
’’ تمھاری اور یہود ونصاری کی مثال ایسے ہے جیسا کہ ایک آدمی کچھ مزدور لے آئے اور کہے : صبح سے دوپہر تک ایک قیراط پر کون مزدوری کرے گا ؟ تو یہودیوں نے ایک ایک قیراط پر دوپہر تک مزدوری کی۔پھر اس نے کہا : اب دوپہر سے نمازِ عصر تک ایک قیراط پر کون مزدوری کرے گا ؟ تو نصاری نے دوپہر سے نمازِ عصر تک ایک ایک قیراط پر مزدوری کی۔پھر اس نے کہا : اب نمازِ عصر سے غروبِ آفتاب تک دو قیراط پر کون مزدوری کرے گا ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( أَلَا فَأَنْتُمُ الَّذِیْنَ یَعْمَلُوْنَ مِنْ صَلَاۃِ الْعَصْرِ إِلٰی مَغْرِبِ الشَّمْسِ عَلٰی قِیْرَاطَیْنِ قِیْرَاطَیْنِ، أَلَا لَکُمُ الْأَجْرُ مَرَّتَیْنِ ))
’’خبردار ! وہ تم ہی ہو جنھوں نے نمازِ عصر سے غروبِ آفتاب تک دو دو قیراط پر مزدوری کی، خبردار ! تمھارا اجر دوگنا ہے۔‘‘
(( فَغَضِبَتِ الْیَہُوْدُ وَالنَّصَارَی فَقَالُوْا : َنحْنُ أَکْثَرُ عَملًا وَأَقَلُّ عَطَائً ))
’’ چنانچہ یہود ونصاری غضبناک ہو کر کہنے لگے : ہم نے زیادہ مزدوری کی تھی لیکن ہمیں اجر کم ملا۔‘‘
تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ((ہَلْ ظَلَمْتُکُمْ مِنْ حَقِّکُمْ شَیْئًا ؟ ))
’’ کیا میں نے تمہارا حق مار ا اور تم پر ظلم کیا ہے ؟ ‘‘
انھوں نے کہا : نہیں۔
تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : (( فَإِنَّہُ فَضْلِیْ أُعْطِیْہِ مَنْ شِئْتُ)) [1]
’’تو یہ میرا فضل ہے میں جسے چاہوں عطا کروں۔‘‘
اِس حدیث سے ثابت ہوا کہ اللہ تعالی اِس امت کو کم وقت میں دوگنا اجر عطا فرماتا ہے۔
ویسے بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ارشاد کے مطابق اِس امت کے لوگوں کی اوسط عمر ساٹھ سے ستر سال کے درمیان ہو گی۔اور یہ عمر سابقہ امتوں کے لوگوں کی عمروں کے مقابلے میں کم ہے۔لیکن اللہ تعالی نے اِس امت کو بعض ایسے مواسم خیر عطا کردئیے ہیں، جن میں کم عمل کرکے بہت زیادہ اجر وثواب حاصل کیا جا سکتا ہے۔مثلا لیلۃ القدر کی عبادت ہزار مہینوں ( یعنی تراسی سال کی عبادت )سے افضل ہے۔اسی طرح بعض ایسے مقدس مقامات ہیں جہاں عبادت کا اجر وثواب بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔مثلا مکہ مکرمہ میں مسجد حرام ہے جس میں ایک نماز دوسری مساجد میں ادا کی گئی ایک لاکھ نمازوں سے افضل ہے، سوائے مسجد نبوی کے۔یعنی مسجد حرام کی ایک نماز تقریبا چون سال کی عام نمازوں سے افضل ہے۔
[1] صحیح البخاری :3459