کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 119
(( أُمَّتِیْ ہَذِہٖ أُمَّۃٌ مَرْحُوْمَۃٌ، لَیْسَ عَلَیْہَا عَذَابٌ فِی الْآخِرَۃِ، عَذَابُہَا فِی الدُّنْیَا الْفِتَنُ وَالزَّلَازِلُ وَالْقَتْلُ)) [1] ’’ میری یہ امت ایسی امت ہے کہ جس پر رحم کیا گیا ہے۔اِس پر آخرت میں عذاب نہیں ہوگا۔دنیا میں اس کا عذاب فتنوں، زلزلوں اور قتل وغارت گری کے ساتھ ہوگا۔‘‘ 10۔امت محمدیہ کی صفیں فرشتوں کی صفوں کی طرح ہیں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسو ل اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ((فُضِّلْنَا عَلَی النَّاسِ بِثَلَاثٍ : جُعِلَتْ صُفُوْفُنَا کَصُفُوْفِ الْمَلَائِکَۃِ، وَجُعِلَتْ لَنَا الْأَرْضُ کُلُّہَا مَسْجِدًا وَجُعِلَتْ تُرْبَتُہَا لَنَا طَہُوْرًا إِذَا لَمْ نَجِدِ الْمَائَ)) [2] ’’ہمیں لوگوں پر تین چیزوں کے ساتھ فضیلت دی گئی ہے : ہماری صفیں فرشتوں کی صفوں کی طرح بنائی گئی ہیں۔اور پوری زمین کو ہمارے لئے سجدہ گاہ بنایا گیا ہے اور جب ہمیں پانی نہ ملے تو زمین کی مٹی کو ہمارے لئے طہارت کا ذریعہ بنایا گیا ہے۔‘‘ یاد رہے کہ مسلم کی اِس روایت میں تیسری چیز ذکر نہیں کی گئی، جبکہ مسند احمد کی روایت میں تیسری چیز یہ ہے : ((وَأُعْطِیْتُ ہَذِہِ الْآیَاتِ مِنْ آخِرِ الْبَقَرَۃِ مِنْ کَنْزٍ تَحْتَ الْعَرْشِ،لَمْ یُعْطَہَا نَبِیٌّ قَبْلِیْ)) [3] ’’ اور مجھے سورۃ البقرۃ کی یہ آخری آیات عرش باری تعالی کے نیچے والے خزانے سے دی گئی ہیں، مجھے سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئیں۔‘‘ 11۔امت محمدیہ دوسری امتوں کی نسبت کم عمل کرکے زیادہ اجر وثواب لینے والی ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : (( إِنَّمَا أَجَلُکُمْ فِیْ أَجَلِ مَنْ خَلَا مِنَ الْأُمَمِ مَا بَیْنَ صَلَاۃِ الْعَصْرِ إِلٰی مَغْرِبِ الشَّمْسِ )) ’’ تمھاری مدت سابقہ امتوں کی مدت کے مقابلے میں اتنی ہے جتنی نمازِ عصر کے بعد غروبِ آفتاب تک ہوتی ہے۔‘‘ پھرنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وضاحت یوں فرمائی :
[1] سنن أبی داؤد : 4278۔وصححہ الألبانی فی الصحیحۃ :959 [2] صحیح مسلم :522 [3] مسند أحمد :23299۔صححہ الأرنؤوط، والألبانی فی الصحیحۃ :1482