کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 116
کہ میں جب ایک ماہ کی مسافت پر دشمن سے دور ہوتا ہوں تو اللہ تعالیٰ دشمن کے دل میں میرا رعب ودبدبہ بٹھا دیتا ہے۔پانچویں یہ کہ مجھے ( روزِ قیامت ) شفاعت کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔‘‘ اِس حدیث مبارک سے ثابت ہوتا ہے کہ ٭ اللہ تعالی نے اِس امت محمدیہ کیلئے غنیمت کا مال حلال کردیا، جبکہ پہلی امتوں کیلئے غنیمت کا مال حلال نہیں تھا۔وہ لوگ غنیمتوں کو ایک جگہ پر جمع کردیتے تھے، پھر اگر آسمان سے آگ آکر انھیں کھا لیتی تو یہ قبولیت کی علامت ہوتی۔ ٭ اسی طرح اللہ تعالی نے خصوصا اِس امت کیلئے مٹی کو پاکیزگی کا ذریعہ بنا دیا، چنانچہ پانی نہ ملنے کی شکل میں، یا پانی کے استعمال سے ضرر واقع ہونے کی شکل میں تیمم کی اجازت دے کر اللہ تعالی نے اِس امت پر بہت بڑا احسان فرمایا۔ ٭اسی طرح پوری زمین کو سجدہ گاہ بنانے کی بھی رخصت دے دی، چنانچہ جہاں کہیں نماز کا وقت ہو مسلمان وہیں نماز پڑھ سکتا ہے۔اُس کیلئے ضروری نہیں کہ اگر وہ کہیں جنگل میں ہے، یا فضاؤں میں سفر کر رہا ہے، یا کشتی پر سوار ہے، تو وہ مسجد کو ڈھونڈے اور نماز ادا کرے، بلکہ جہاں ہے وہیں نماز ادا کر سکتا ہے۔جبکہ پہلی امتوں کے لوگ نماز کیلئے مخصوص کئے گئے مقامات پر ہی نماز پڑھ سکتے تھے۔ 6۔بھول چوک، دل کے خیالات اور جبر واکراہ معاف اللہ تعالی نے اِس امت کے لوگوں کی بھول چوک، دل کے خیالات ووساوس اور جبر واکراہ کو معاف کردیا ہے۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((إِنَّ اللّٰہَ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِی مَا حَدَّثَتْ بِہِ أَنْفُسَہَا مَا لَمْ تَعْمَلْ أَوْ تَتَکَلَّمْ )) ’’ بے شک اللہ تعالی نے میری امت کے دل کے خیالات اور وسوسوں کو معاف کردیا ہے جب تک وہ عمل نہ کرے یا گفتگو نہ کرے۔‘‘[1] اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ((إِنَّ اللّٰہَ قَدْ تَجَاوَزَ لِیْ عَنْ أُمَّتِی الْخَطَأَ وَالنِّسْیَانَ وَمَا اسْتُکْرِہُوْا عَلَیْہِ )) [2] ’’ بے شک اللہ تعالی نے میرے لئے میری امت کی غلطی، بھول اور جس چیز پر وہ مجبور کردئیے جائیں اسے معاف کردیا ہے۔‘‘
[1] صحیح البخاری :5269 [2] سنن ابن ماجہ :2043۔وصححہ الألبانی