کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 115
کہ آپ حائضہ عورت کے ساتھ لیٹ سکتے ہیں، جماع کے سوا اس سے ہر قسم کا استمتاع بھی کرسکتے ہیں۔اور اس کے ہاتھوں سے بنا ہوا کھانا بھی کھا سکتے ہیں۔[1]
۳۔بنو اسرائیل کی شریعت میں قتل کے بدلے قتل ہی تھا۔جبکہ امت محمدیہ کی شریعت میں اللہ تعالی نے دیت کی بھی رخصت دے دی۔
۴۔بنو اسرائیل میں کوئی شخص کسی گناہ کا ارتکاب کرتا تو اس کے گھر کے دروازے پر وہ گناہ اور اس کا کفارہ لکھ دیا جاتا، جس سے اس کی رسوائی ہوتی۔جبکہ امت محمدیہ کا معاملہ ایسا نہیں ہے۔
۵۔بنو اسرائیل میں جو شخص روزوں کے دوران رات کو سو جاتا تو اس کے بعد اسے کھانے پینے کی اجازت نہ ہوتی، یہاں تک کہ اگلے روز غروب آفتاب تک اسے انتظار کرنا پڑتا۔جبکہ امت محمدیہ کو اللہ تعالی نے صبح صادق تک کھانے پینے کی رخصت دی ہے۔
ان تمام دلائل سے ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالی نے امت محمدیہ کی شریعت میں وہ آسانیاں رکھی ہیں جو پہلی امتوں کی شریعتوں میں نہ تھیں۔
3۔غنیمت کامال حلال ہے 4۔مٹی کو پاکیزگی کا ذریعہ بنایا گیا ہے
5۔زمین کو سجدہ گاہ بنایا گیا ہے۔
ان تینوں خصوصیات کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں بیان فرمایا :
(( أُعْطِیْتُ خَمْسًا لَمْ یُعْطَہُنَّ أَحَدٌ قَبْلِیْ : کَانَ کُلُّ نَبِیٍّ یُبْعَثُ إِلٰی قَوْمِہٖ خَاصَّۃً، وَبُعِثْتُ إِلٰی کُلِّ أَحْمَرَ وَأَسْوَدَ، وَأُحِلَّتْ لِیَ الْغَنَائِمُ وَلَمْ تُحَلَّ لِأَحَدٍ قَبْلِیْ، وَجُعِلَتْ لِیَ الْأَرْضُ طَیِّبَۃً طَہُوْرًا وَّمَسْجِدًا، فَأَیُّمَا رَجُلٍ أَدْرَکَتْہُ الصَّلَاۃُ صَلّٰی حَیْثُ کَانَ، وَنُصِرْتُ بِالرُّعْبِ بَیْنَ یَدَیْ مَسِیْرَۃِ شَہْرٍ، وَأُعْطِیْتُ الشَّفَاعَۃَ)) [2]
’’ مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے کسی کو نہیں دی گئیں : پہلی یہ کہ ہر نبی کو اس کی قوم کی طرف بھیجا جاتا تھا جبکہ مجھے ہر گورے اور کالے کی طرف بھیجا گیا ہے۔دوسری یہ کہ میرے لئے غنیمتوں کا مال حلال کیا گیا ہے جبکہ مجھ سے پہلے کسی کیلئے حلال نہیں کیا گیا تھا۔تیسری یہ کہ زمین کو میرے لئے پاکیزگی حاصل کرنے کا ذریعہ اور مسجد بنایا گیا ہے۔لہذا جہاں کہیں نماز کا وقت ہو جائے انسان وہیں نماز ادا کر لے۔چوتھی یہ
[1] صحیح مسلم :302
[2] صحیح البخاری :438،صحیح مسلم :521واللفظ لہ