کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 114
﴿یُرِیْدُ اللّٰہُ بِکُمُ الْیُسْرَ وَ لَا یُرِیْدُ بِکُمُ الْعُسْرَ ﴾ [1] ’’ اللہ تعالی تمھارے ساتھ آسانی کا برتاؤ چاہتا ہے، تنگی کا نہیں چاہتا۔‘‘ 5۔اللہ تعالی نے اپنے پیارے نبی جناب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے اِس امت سے وہ بوجھ اتار دئیے اور وہ بندشیں کھول دیں جن میں پہلی امتیں جکڑی ہوئی تھیں۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ اَلَّذِیْنَ یَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِیَّ الأُمِّیَّ الَّذِیْ یَجِدُوْنَہُ مَکْتُوْبًا عِنْدَہُمْ فِیْ التَّوْرَاۃِ وَالْإِنْجِیْلِ یَأْمُرُہُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَیَنْہَاہُمْ عَنِ الْمُنْکَرِ وَیُحِلُّ لَہُمُ الطَّیِّبٰتِ وَیُحَرِّمُ عَلَیْہِمُ الْخَبَائِثَ وَیَضَعُ عَنْہُمْ إِصْرَہُمْ وَالأَغْلَالَ الَّتِیْ کَانَتْ عَلَیْہِمْ ﴾[2] ’’ جو لوگ رسول اور نبی ٔ امی کی اتباع کرتے ہیں جن کا ذکر وہ اپنے پاس تورات وانجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں وہ انھیں نیک باتوں کا حکم دیتے اور بری باتوں سے منع کرتے ہیں، پاکیزہ چیزوں کو حلال بتاتے اور ناپاک چیزوں کو ان پر حرام فرماتے ہیں اوران لوگوں پر جو بوجھ اور طوق تھے ان کو ان سے دور کرتے ہیں۔‘‘ آئیے اس کی کچھ مثالیں ذکر کرتے ہیں، جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ اللہ تعالی نے اس امت سے بڑے بڑے بوجھ اتار دئیے ہیں : ۱۔بنو اسرائیل میں کسی کے کپڑے پر پیشاب لگتا تو اسے اس جگہ کو قینچی سے کاٹنا پڑتا۔یہ صحیح بخاری کی روایت کے الفاظ ہیں۔جبکہ صحیح مسلم میں ہے کہ کسی کی جلد پر پیشاب لگتا تو اسے اُس جگہ کو قینچی سے کاٹنا پڑتا۔اور مسند احمد میں ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( إِنَّ بَنِیْ إِسْرَائِیْلَ کَانَ أَحَدُہُمْ إِذَا أَصَابَہُ الشَّیْئُ مِنَ الْبَوْلِ قَرَضَہُ بِالْمَقَارِیْضِ)) [3] ’’ بنو اسرائیل میں سے کسی کو تھوڑا سا پیشاب لگتا تو وہ اُس جگہ کو قینچیوں سے کاٹ دیتا۔‘‘ یہ بہت بڑا بوجھ تھا بنو اسرائیل پر، جسے اللہ تعالی نے اِس امت سے اتار دیا اور جہاں پیشاب لگے اسے کاٹنے کا نہیں بلکہ صرف پانی سے دھونے کا حکم دیا۔ ۲۔یہودیوں میں جب کسی خاتون کے مخصوص ایام شروع ہوتے تو وہ اس کے ساتھ نہ کھاتے پیتے تھے اور نہ ہی اس کے ساتھ ایک ہی چھت کے نیچے رہتے تھے، بلکہ اسے الگ کر دیتے تھے۔جبکہ ہماری شریعت میں یہ ہے
[1] البقرۃ2 :185 [2] الاعراف 7:157 [3] صحیح البخاری :226، صحیح مسلم :273، مسند أحمد :19729۔وصححہ الأرنؤوط