کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 106
8۔کثرت سے توبہ واستغفار کرنا اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿ وَ مَا کَانَ اللّٰہُ مُعَذِّبَھُمْ وَ ھُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ ﴾ [1] ’’ اور اللہ ایسے لوگوں کو عذاب دینے والا نہیں جو استغفار کر رہے ہوں۔‘‘ اسی طرح اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿فَلَوْ لَآ اِذْ جَآئَ ھُمْ بَاْسُنَا تَضَرَّعُوْا وَ لٰکِنْ قَسَتْ قُلُوْبُھُمْ وَ زَیَّنَ لَھُمُ الشَّیْطٰنُ مَاکَانُوْا یَعْمَلُوْنَ ﴾[2] ’’ پھر جب ان پر ہمارا عذاب آیا تو وہ کیوں نہ گڑگڑائے ؟ ( یعنی کیوں نہ اللہ تعالی کی طرف رجوع کیا اور کیوں نہ معافی مانگی ؟ ) مگر ان کے دل تو اور سخت ہوگئے اور شیطان نے انھیں ان کے اعمال خوبصورت بنا کر دکھلا دئیے۔‘‘ لہٰذا فتنوں کے دور میں مسلمانوں کو صدق دل سے اللہ تعالی کی طرف رجوع کرنا چاہئے اور اپنے تمام گناہوں پر اس کے سامنے ندامت وشرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے اس سے معافی مانگنی چاہئے۔یوں اللہ تعالی انھیں اپنے فضل وکرم کے ساتھ فتنوں کے شر سے محفوظ رکھے گا۔ 9۔فارغ اوقات کو نفع بخش امور میں مشغول کرنا رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : (( اِغْتَنِمْ خَمْسًا قَبْلَ خَمْسٍ )) ’’ پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت سمجھو۔‘‘ (( شَبَابَکَ قَبْلَ ہَرَمِکَ )) ’’ اپنی جوانی کو اپنے بڑھاپے سے پہلے۔‘‘ (( وَصِحَّتَکَ قَبْلَ سَقَمِکَ)) ’’ اپنی صحت کو اپنی بیماری سے پہلے۔‘‘ ((وَغِنَاکَ قَبْلَ فَقْرِکَ )) ’’ اپنی تونگری کو اپنی غربت سے پہلے۔‘‘ (( وَفَرَاغَکَ قَبْلَ شُغْلِکَ )) ’’ اپنی فراغت کو اپنی مشغولیت سے پہلے۔‘‘ (( وَحَیَاتَکَ قَبْلَ مَوْتِکَ )) ’’ اپنی زندگی کو اپنی موت سے پہلے۔‘‘[3] اس حدیث میں مذکورہ پانچوں چیزیں( یعنی بڑھاپا، بیماری، غربت، مشغولیت اور موت ) انسان کیلئے فتنہ بن سکتی ہیں۔اسی لئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پہلے جوانی، تندرستی، تونگری، فراغت اور زندگی کو غنیمت سمجھ
[1] الأنفال8 : 33 [2] الأنعام6 :43 [3] أخرجہ الحاکم وصححہ الألبانی فی صحیح الترغیب والترہیب :3355