کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 104
میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ان کی صفات بیان فرمائیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( ہُمْ مِنْ جِلْدَتِنَا وَیَتَکَلَّمُوْنَ بِأَلْسِنَتِنَا ))
’’وہ لوگ ہم میں سے ہی ہونگے اور ہماری ہی زبان میں بات کریں گے۔‘‘
میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! اگر وہ زمانہ مجھ پر آ گیا تو آپ مجھے کیا مشورہ دیتے ہیں ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( تَلْزَمُ جَمَاعَۃَ الْمُسْلِمِیْنَ وَإِمَامَہُمْ ))
’’تم ہر حال میں مسلمانوں کی جماعت اور ان کے حکمران سے وابستہ رہنا۔‘‘
میں نے کہا: اگر مسلمانوں کی جماعت اور ان کا حکمران نہ ہو تو ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ((فَاعْتَزِلْ تِلْکَ الْفِرَقَ کُلَّہَا، وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ عَلٰی أَصْلِ شَجَرَۃٍ، حَتّٰی یُدْرِکَکَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلٰی ذٰلِکَ)) [1]
’’ پھر تم ان تمام فرقوں کو چھوڑ دینا خواہ تمھیں درخت کی جڑیں کیوں نہ چبانا پڑیں، یہاں تک کہ تجھ پر اسی حالت میں موت آ جائے۔‘‘
اور جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
((ثَلَاثٌ لَا یَغِلُّ عَلَیْہِنَّ قَلْبُ مُؤْمِنٍ : إِخْلَاصُ الْعَمَلِ لِلّٰہِ،وَالنَّصِیْحَۃُ لِوُلَاۃِ الْمُسْلِمِیْنَ،وَلُزُوْمُ جَمَاعَتِہِمْ، فَإِنَّ دَعْوَتَہُمْ تُحِیْطُ مِنْ وَّرَائِہِم)) [2]
’’ تین چیزیں ایسی ہیں کہ جن کی موجودگی میں مومن کے دل میں کینہ داخل نہیں ہوتا۔اللہ کیلئے عمل خالص کرنا، مسلمانوں کے سربراہوں سے خیرخواہی کرنااور ان کی جماعت میں بہر حال شامل رہنا۔کیونکہ ان کی دعوت ان سب کو محیط ہوتی ہے۔‘‘ (جیسے ایک دیوار ان کا احاطہ کرتی ہے اسی طرح ان کی دعوت’ جو کہ دعوتِ اسلام ہے ‘ بھی ان سب کا احاطہ کئے ہوئے ہے اور انھیں فرقہ بندی سے محفوظ رکھتی ہے۔اس لئے ان کی جماعت کے ساتھ مل کر رہنا اشد ضروری ہے۔)
اور مسلمانوں کی جماعت سے الگ ہونا کس قدر خطرناک ہے ! اِس کا اندازہ آپ اس حدیث سے کرسکتے ہیں جس کے راوی عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ ہیں، وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
((مَنْ رَأَی مِنْ أَمِیْرِہٖ شَیْئًا یَکْرَہُہُ فَلْیَصْبِرْ، فَإِنَّہُ مَنْ فَارَقَ الْجَمَاعَۃَ شِبْرًا، فَمَاتَ، فَمِیْتَۃُ
[1] صحیح البخاری :3606، صحیح مسلم :1847 واللفظ لہ
[2] سنن ابن ماجہ :3056 وصححہ الألبانی