کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 103
کے حصول کیلئے ’گُوگل ‘ سے مدد ضرور لیں، لیکن علم صرف اُن ویب سائٹس سے لیں جن کا منہج بالکل واضح ہے اور ان میں قرآن وحدیث پر مبنی شرعی علم پایا جاتا ہے۔اور اُن ویب سائٹس سے اجتناب کریں جن کا منہج واضح نہیں ہے اور ان میں ہر رطب ویابس کو جمع کیا گیا ہے اور صحیح اور غلط میں فرق نہیں کیا گیا۔
5۔مسلمانوں کی جماعت میں شامل رہنا اور تفرق سے اجتناب کرنا
کیونکہ ’ جماعت ‘ پر اللہ کا ہاتھ ہوتا ہے، جبکہ جماعت سے الگ ہونے والا شخص شیطان کا شکار ہوجاتا ہے۔جیسا کہ بھیڑیا اُس بکری کو شکار کرتا ہے جو ریوڑ سے الگ ہوجاتی ہے۔
حضرت حذیفۃ بن یمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ لوگ عام طور پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کے بارے میں سوال کرتے تھے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شر کے متعلق سوال کرتا تھا کیونکہ مجھے اس بات کا اندیشہ رہتا تھا کہ کہیں میں شر میں مبتلا نہ ہو جاؤں۔
چنانچہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! ہم جاہلیت اور شر میں تھے کہ اللہ تعالی نے ہمیں اس خیر (اسلام ) سے مشرف کیا، تو کیا اس خیر کے بعد بھی کوئی شر آئے گا ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہاں۔
میں نے پوچھا : کیا اس شر کے بعد بھی کوئی خیر آئے گی ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ہاں اور اس میں کدورت ہو گی۔
میں نے کہا : کدورت سے کیا مراد ہے ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
(( قَوْمٌ یَسْتَنُّوْنَ بِغَیْرِ سُنَّتِیْ، وَیَہْدُوْنَ بِغَیْرِ ہَدْیِیْ، تَعْرِفُ مِنْہُمْ وَتُنْکِرُ ))
’’ایسے لوگ آئیں گے جو میرے طریقے کو چھوڑ کر دوسرے طریقے پر چلیں گے اور میری سیرت کو چھوڑ کر کسی اور کی سیرت سے راہنمائی لیں گے۔تمھیں اُن کی بعض باتیں اچھی لگیں گی اور بعض بری لگیں گی۔‘‘
میں نے پوچھا : کیا اس خیر کے بعد بھی کوئی شر آئے گا ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( نَعَمْ،دُعَاۃٌ إِلٰی أَبْوَابِ جَہَنَّمَ،مَنْ أَجَابَہُمْ إِلَیْہَا قَذَفُوْہُ فِیْہَا ))
’’ہاں کچھ داعی ایسے آئیں گے جو جہنم کے دروازوں کی طرف بلائیں گے، جو بھی ان کی دعوت کوقبول کرے گا وہ اس کو اس میں گرا دیں گے۔‘‘