کتاب: زاد الخطیب (جلد4) - صفحہ 101
’’ اے ایمان والو ! تم اللہ تعالی کا حکم مانو اور رسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم مانو۔اور تم میں جو حکم والے ہیں ان کا بھی۔پھر اگر تمھارا کسی بات میں اختلاف ہوجائے تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹادو اگر تم اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو۔یہی (تمھارے حق میں )بہتر ہے اور اس کا انجام بہت اچھاہے۔‘‘ 4۔دینی علم حاصل کرنا فتنوں سے بچے کیلئے ضروری ہے کہ آپ دینی علم حاصل کریں، کیونکہ علم وہ نور ہے جو فتنوں کے تاریک راستوں کو روشن کرتا ہے۔جبکہ علم کے مقابلے میں جہالت وہ تاریکی ہے جو انسان کو تباہی کے گڑھے میں پھینک دیتی ہے۔والعیاذ باللہ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿فَلَوْ لَا نَفَرَ مِنْ کُلِّ فِرْقَۃٍ مِّنْھُمْ طَآئِفَۃٌ لِّیَتَفَقَّھُوْا فِی الدِّیْنِ وَ لِیُنْذِرُوْا قَوْمَھُمْ اِذَا رَجَعُوْٓا اِلَیْھِمْ لَعَلَّھُمْ یَحْذَرُوْنَ ﴾[1] ’’ پھر ایسا کیوں نہ ہوا کہ ہر فرقہ میں سے کچھ لوگ دین میں سمجھ پیدا کرنے کیلئے نکلتے تاکہ جب وہ ان کی طرف واپس لوٹتے تو اپنے لوگوں کو ( برے انجام سے ) ڈراتے، اِس طرح شاید وہ ( برے کاموں سے ) بچے رہتے۔‘‘ آج کل جو نئے نئے فتنے سر اٹھا رہے ہیں اور جس طرح اسلامی تعلیمات کے خلاف پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے اور ہر آئے دن شکوک وشبہات پیدا کرکے نئی نسل کو دین سے بیزار کرنے کی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں، تو ان سب چیزوں کا مقابلہ قرآن وحدیث پر مبنی شرعی علم کے ذریعے ہی کیا جا سکتا ہے۔ ٭ ’ شرعی علم ‘ ایک مضبوط ہتھیار ہے جو ان جدید فتنوں سے بچنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔ ٭ اور ’ شرعی علم ‘ بہت بڑی خیر ہے جو اللہ رب العزت اپنے فضل وکرم سے جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے : ﴿یُّؤتِی الْحِکْمَۃَ مَنْ یَّشَآئُ وَ مَنْ یُّؤتَ الْحِکْمَۃَ فَقَدْ اُوْتِیَ خَیْرًا کَثِیْرًا﴾ [2] ’’ وہ جس کو چاہتا ہے حکمت ( علم وفہم ) عطا کرتا ہے۔اور جسے حکمت ( علم وفہم) دے دیا گیا تو گویا اسے بہت بڑی خیر وبھلائی مل گئی۔‘‘ لہٰذا تمام مسلمانوں کو ’شرعی علم ‘ کی طرف متوجہ ہونا چاہئے۔خود بھی شریعت کا بنیادی علم حاصل کریں اور اپنے تمام بچوں کو بھی اِس علم کے زیور سے آراستہ کریں۔اِس طرح وہ خود بھی جدید فتنوں سے بچیں گے اور نئی نسل بھی
[1] التوبۃ9: 122 [2] آل عمران3 :269