کتاب: زاد الخطیب (جلد3) - صفحہ 63
اس کا بالکل ہی خاتمہ کردے۔
معزز سامعین ! رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت کے مختلف پہلو ہم نے ذکر کئے ہیں۔اِس سے پہلے ہم نے گزشتہ خطبۂ جمعہ میں باری تعالی کی رحمت کے متعدد پہلو ذکر کئے۔یہ تمام چیزیں اِس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ اللہ ارحم الراحمین نے رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے اِس امت کو جو دین دیا ہے وہ پورے کا پورا دین ِ رحمت ہے۔اور اس میں کوئی سختی یا تشدد یا انتہا پسندی یا دہشت گردی نہیں ہے۔اِس سلسلے میں جو کچھ کہا جا رہا ہے یا جو کچھ لکھا جا رہا ہے وہ سب جھوٹا پروپیگنڈا ہے اور اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو اِس دین ِ رحمت پر قائم ودائم رہنے کی توفیق دے۔اور تمام لوگوں کو اِس دین میں داخل ہونے کی توفیق دے۔
عزیز بھائیو اور دوستو ! رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی رحمت کے کچھ مزید پہلووں کی طرف بھی ہم اشارہ کرتے چلیں:
ہم عرض کر چکے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی پوری امت کیلئے کس طرح رحمت تھے۔اب امت کے چند مخصوص لوگوں کے ساتھ آپ کی رحمت کا تذکرہ کرتے ہیں۔
٭ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں(صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم)کیلئے رحمت تھے۔چنانچہ
1۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کے ساتھ گھل مل کر رہتے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا گھر عام لوگوں کے گھروں کی طرح تھا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اٹھنا بیٹھنا ، کھانا پینا اور آنا جانا عام لوگوں جیسا تھا۔آپ کے دروازے پر کوئی سیکورٹی وغیرہ نہیں ہوتی تھی۔صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم میں سے جو جب چاہتا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کر لیتا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں یہی باور کراتے تھے کہ آپ انہی میں سے ایک فرد ہیں۔اور کبھی یہ احساس نہیں ہونے دیتے تھے کہ آپ ان سے افضل ہیں۔اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں اپنے آنے پر کھڑا ہونے سے منع کرتے تھے۔اور اپنی تعریف میں حد سے تجاوز کرنے سے بھی روکتے تھے۔آپ ان سے مزاح بھی کرتے تھے ، ان کے ساتھ کھاتے پیتے بھی تھے اور ہمیشہ اپنے آپ کو ان کے قریب رکھتے تھے۔
2۔ رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کا خیال رکھتے تھے۔ان کیلئے دعا کرتے تھے۔ان میں سے بیماروں کی عیادت کرتے تھے۔ان کے فوت شدگان کی نماز جنازہ پڑھاتے تھے اور ان کی تدفین میں شریک ہوتے تھے۔
3۔ رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جو کچھ آتاآپ اسے اپنے ساتھیوں میں تقسیم کردیتے تھے۔آپ ان سے ہمدردی کرتے تھے۔اور خیر کے کاموں میں ان سے تعاون کرتے تھے۔
4۔ رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں کو دین میں تکلف کرنے سے منع کرتے تھے اور آپ فرماتے تھے:(عَلَیْکُمْ مِّنَ الْأَعْمَالِ مَا تُطِیْقُوْنَ)