کتاب: زاد الخطیب (جلد3) - صفحہ 57
’’ اے میرے رب ! کافروں میں سے کوئی بھی گھرانہ اس زمین پر نہ چھوڑ۔اگر تو نے انھیں چھوڑ دیا تو وہ تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور ان سے جو اولاد ہوگی وہ بھی بد کردار اور سخت کافر ہوگی۔‘‘[1]
جبکہ رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم سے جب اہل ِ طائف نے بد سلوکی کی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بعد طائف سے مکہ مکرمہ واپس لوٹ رہے تھے تو حضرت جبریل علیہ السلام نے انھیں پیش کش کی تھی کہ یہ پہاڑوں کا فرشتہ میرے ساتھ موجود ہے ، اسے آپ جو چاہیں حکم دیں ، پھر اُس فرشتے نے کہا کہ اگر آپ چاہیں تو ان لوگوں کو دو پہاڑوں کے درمیان پیس کر رکھ دوں۔تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا:
(بَلْ أَرْجُوْ أَنْ یُّخْرِجَ اللّٰہُ مِنْ أَصْلَابِہِمْ مَنْ یَّعْبُدُ اللّٰہَ وَحْدَہُ لَا یُشْرِکُ بِہٖ شَیْئًا)
’’ نہیں ، بلکہ میں امید رکھتا ہوں کہ اللہ تعالی ان کی نسلوں میں ایسے لوگ پیدا کرے گا جو اُس اکیلئے کی عبادت کریں گے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بنائیں گے۔‘‘[2]
یہ واقعہ اِس بات کی دلیل ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کیلئے نہایت ہی رحم دل تھے۔
اسی طرح جب حضرت موسی علیہ السلام بنو اسرائیل کو بیت المقدس میں موجود ظالم قوم کے خلاف جہاد کیلئے آمادہ نہ کرسکے اور انھوں نے سرزمین ِ فلسطین میں داخل ہونے سے انکار کر دیا تھا اور یہ کہا تھا کہ اے موسی ! آپ اور آپ کا رب جائیں اور ظالم قوم سے قتال کریں تو حضرت موسی علیہ السلام نے اپنی بے بسی کا اور اپنی قوم سے براء ت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا:
﴿ قَالَ رَبِّ اِنِّّیْ لَآ اَمْلِکُ اِلَّا نَفْسِیْ وَ اَخِیْ فَافْرُقْ بَیْنَنَا وَ بَیْنَ الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ﴾
’’ انھوں نے کہا:اے میرے رب ! بلا شبہ میں تو بس اپنے اوپر اور اپنے بھائی پر ہی اختیار رکھتاہوں ، لہذا تو ہمارے اور فاسق لوگوں کے درمیان فیصلہ کردے۔‘‘[3]
اِس دعا کے نتیجے میں اللہ تعالی نے سرزمین ِ فلسطین کو بنو اسرائیل پر چالیس سال تک حرام کردیا۔
جبکہ رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قوم کے مظالم کے باوجود ان سے کبھی اپنی براء ت کا اعلان نہیں کیا بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بدستور ان کیلئے دعا کرتے رہے کہ(اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِقَوْمِی فَإِنَّہُمْ لَا یَعْلَمُوْنَ)’’ اے اللہ ! میری قوم کو معاف کردے کیونکہ وہ لا علم ہے۔‘‘[4]
اور حضرت عیسی علیہ السلام نے اپنی قوم پر لعنت بھیجی ، جیسا کہ اللہ تعالی فرماتے ہیں:
﴿لُعِنَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ بَنِیْٓ اِسْرَآئِیْلَ عَلٰی لِسَانِ دَاوٗدَ وَ عِیْسَی ابْنِ مَرْیَمَ ذٰلِکَ بِمَا عَصَوْا وَّ کَانُوْا
[1] [ نوح:۲۶۔ ۲۷]
[2] [ البخاری:۳۲۳۱، ومسلم:۱۷۹۵]
[3] [ المائدۃ:۲۵]
[4] [ متفق علیہ ]