کتاب: زاد الخطیب (جلد3) - صفحہ 51
اتارا اورباقی تمام حصے اس نے اپنے پاس روک لئے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(جَعَلَ اللّٰہُ الرَّحْمَۃَ فِی مِائَۃِ جُزْئٍ ، فَأَمْسَکَ عِنْدَہُ تِسْعَۃً وَّتِسْعِیْنَ جُزْئً ا ، وَأَنْزَلَ فِی الْأَرْضِ جُزْئً ا وَّاحِدًا ، فَمِنْ ذَلِکَ الْجُزْئِ تَتَرَاحَمُ الْخَلْقُ ، حَتّٰی تَرْفَعَ الْفَرَسُ حَافِرَہَا عَن وَّلَدِہَا خَشْیَۃَ أَنْ تُصِیْبَہُ)
’’اللہ تعالی نے رحمت کو سو حصوں میں تقسیم کیا ، پھر ۹۹ حصے اپنے پاس روک لئے اور ایک حصہ زمین پر اتار دیا۔اسی ایک حصے سے مخلوق آپس میں ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے۔یہاں تک کہ گھوڑی اپنے بچے سے اپنا کُھر اٹھا لیتی ہے کہ کہیں اسے تکلیف نہ پہنچے۔‘‘[1]
10۔ اللہ تعالی کے اسمائے حسنی میں سے ایک اسم گرامی(الرؤف)ہے ، جو قرآن مجید میں گیارہ مرتبہ ذکر کیا گیا ہے۔اور اس کا معنی ہے:ترس کھانے والا۔یعنی اللہ تعالی اپنے بندوں پر ترس کھاتے ہوئے انھیں اپنا تقرب حاصل کرنے کی ترغیب دلاتا ہے۔اور جب کوئی بندہ تھوڑا سا اس کی طرف بڑھتا ہے تو وہ اس سے کہیں زیادہ اس کی طرف بڑھتا ہے اور اسے اپنا قرب نصیب کرتا اور اسے اپنی رحمت سے نوازتا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(یَقُوْلُ اللّٰہُ تَعَالٰی:أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِیْ بِیْ ، وَأَنَا مَعَہُ إِذَا ذَکَرَنِیْ ، فَإِنْ ذَکَرَنِیْ فِیْ نَفْسِہٖ ذَکَرْتُہُ فِیْ نَفْسِیْ ، وَإِنْ ذَکَرَنِیْ فِیْ مَلَأٍ ذَکَرْتُہُ فِیْ مَلَأٍ خَیْرٍ مِّنْہُمْ، وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَیَّ بِشِبْرٍ تَقَرَّبْتُ إِلَیْہِ ذِرَاعًا ، وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَیَّ ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ إِلَیْہِ بَاعًا ، وَإِنْ أَتَانِیْ یَمْشِیْ أَتَیْتُہُ ہَرْوَلَۃً)
’’ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق اس سے سلوک کرتا ہوں اور جب وہ میرا ذکر کرتا ہے تو میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں۔اگر وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرے تو میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں۔اور اگر وہ کسی جماعت میں مجھے یاد کرے تو میں اس سے بہتر جماعت میں اسے یاد کرتا ہوں۔اور اگر وہ ایک بالشت میرے نزدیک ہوتا ہے تو میں ایک ہاتھ اس کے نزدیک ہوتا ہوں۔اور اگر وہ ایک ہاتھ میرے نزدیک ہوتا ہے تو میں ایک کلا(دونوں ہاتھ پھیلائے ہوئے)اس کے قریب ہوتا ہوں۔اور اگروہ چلتا ہوا میرے پاس آئے تو میں دوڑ کر اس کی طرف جاتا ہوں۔ ‘‘[2]
بلکہ اللہ تعالی تو جانوروں پر بھی ترس کھاتا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
(وَلَمْ یُمْنَعُوا الزَّکَاۃَ إِلَّا مُنِعُوا الْقَطْرَ مِنَ السَّمَائِ ، وَلَوْ لَا الْبَہَائِمُ لَمْ یُمْطَرُوْا)
[1] [ البخاری:۶۰۰۰]
[2] [البخاری:۷۴۰۵، مسلم:۲۶۷۵]