کتاب: زاد الخطیب (جلد3) - صفحہ 504
۲۔ کھیتی کے تیار ہونے سے پہلے ہی اس کا سودا کرنا بھی ممنوع ہے۔ ۳۔ کسی باغ کی پیداوار کا کئی سالوں کیلئے پیشگی سودا کرنا بھی ممنوع ہے۔ ۴۔ حاملہ جانور کے پیٹ میں جو کچھ ہو اس کی ولادت سے پہلے ہی اس کا سودا کرنا ممنوع ہے۔ ۵۔ شیردار جانور کو فروخت کرنے سے تین چار دن پہلے اس کے تھنوں میں دودھ روک دینا۔تاکہ گاہک کے سامنے جب اس کا دودھ نکالا جائے تو وہ بہت زیادہ ہو اور دھوکہ دے کر اس سے جانور کی قیمت زیادہ وصول کی جائے۔یہ بھی حرام ہے۔ ۶۔ ماہی گیر سے سودا کرنا کہ اس مرتبہ جتنی مچھلیاں تمھاری جال میں آئیں گی وہ میں اتنی رقم میں تم سے خرید لوں گا۔اس میں ماہی گیر اور مشتری دونوں کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ جال میں کتنی مچھلیاں آئیں گی۔جہالت کی بناء پر یہ بیع ممنوع ہے۔ ۷۔ بیعِ نجش بھی حرام ہے۔جس کی صورت یہ ہے کہ ایک بائع کسی چیز کو فروخت کرنے سے پہلے اپنے دوستوں کے ذمے لگا دے کہ جب اس چیز کی قیمت لگنا شروع ہو تو وہ اس کی قیمت بڑھاتے جائیں۔تاکہ خریدار کو زیادہ سے زیادہ قیمت پر پھانسنا ممکن ہو۔یقینا یہ بھی دھوکہ دہی ہے جو کہ حرام ہے۔اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صراحتا اس سے منع فرمایا ہے۔[1] محترم حضرات ! خرید وفروخت کے جو آداب واحکام ہم نے قرآن وحدیث کی روشنی میں بیان کئے ہیں ، اگر تمام مسلمان پابندی سے ان پر عمل کریں تو یقینی طور پر ان کے بہت سارے مالی مسائل حل ہو سکتے ہیں ، معاشی پریشانیوں کا خاتمہ ہو سکتا ہے اور ان کے رزق میں برکت آسکتی ہے۔اللہ تعالی ہم سب کو ان آداب واحکام پر عمل کرنے کی توفیق دے۔آمین
[1] [ البخاری:۲۱۴۲، مسلم:۱۴۱۳، ۱۵۱۵]