کتاب: زاد الخطیب (جلد3) - صفحہ 500
رکھ لی گئی ہو اور خرید کردہ چیز میں واقعتا کوئی عیب ظاہر ہو جائے تو بائع کو اس چیز کے واپس لینے میں کسی ہچکچاہٹ سے کام نہیں لینا چاہئے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(مَنْ أَقَالَ مُسْلِمًا أَقَالَہُ اللّٰہُ عَثْرَتَہُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ)
’’ جو بائع کسی مسلمان کا سودا واپس کر لے ، اللہ تعالی قیامت کے روز اس کے گناہ معاف فرما دے گا۔‘‘[1]
11۔ اشیائے محرمہ کا کاروبار کرنا حرام ہے
جو چیزیں حرام ہیں ان کا کاروبار کرنا بھی حرام ہے۔اور جو شخص ان چیزوں کی تجارت کرے جو شرعی لحاظ سے حرام ہوں تو اُس تجارت کے ذریعے ہونے والے اس کی آمدنی بھی یقینا حرام ہوگی۔
مثلا سگریٹ ، تمباکو ، شراب اور تمام نشہ آور اشیاء کا کاروبار حرام ہے۔اسی طرح موسیقی اور گانوں پر مشتمل کیسٹوں یا فحش افلام والی سی ڈیز کا کاروبار بھی حرام ہے۔اسی طرح حرام جانوروں کی خرید وفروخت بھی حرام ہے اور ان کے ذریعے ہونے والی آمدنی بھی۔اس کے علاوہ کسی حرام کام کے ذریعے پیسہ کمانا بھی حرام ہے۔مثلا بدکاری ، کہانت اور داڑھی مونڈ کر کمائی کرنا وغیرہ۔
حضرت ابو مسعود انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کتے کی قیمت ، زانیہ کی آمدنی اور نجومی کی کمائی سے منع فرمایا۔[2]
اور جب حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ کیا کتے اور بِلّے کی قیمت وصول کرنا جائز ہے ؟ تو انھوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے۔[3]
ہاں البتہ شکاری کتا اس سے مستثنی ہے۔[4]
12۔ مسروقہ مال کی خرید وفروخت حرام ہے۔
جو شخص مسروقہ مال کو فروخت کرکے پیسہ کمائے ، وہ یقینا حرام ہے۔اور اسے خریدنے والا شخص اگر یہ جانتا ہو کہ یہ مسروقہ مال ہے ، پھر بھی وہ اسے اونے پونے خرید لے تو وہ بھی اس کے گناہ میں شریک تصور کیا جائے گا۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿… وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ ﴾
[1] [ ابو داؤد:۳۴۶۲ ، ابن ماجہ:۲۱۹۹۔وصححہ الألبانی ]
[2] [ البخاری:۲۲۳۷، مسلم:۱۵۶۷]
[3] [ مسلم:۱۵۶۹]
[4] [ الترمذی:۱۲۸۱۔ قال الألبانی:حسن ]