کتاب: زاد الخطیب (جلد3) - صفحہ 50
اورنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:(وَمَنْ ہَمَّ بِحَسَنَۃٍ فَلَمْ یَعْمَلْہَا کُتِبَتْ لَہُ حَسَنَۃٌ ، فَإِنْ عَمِلَہَا کُتِبَتْ لَہُ عَشْرًا ، وَمَنْ ہَمَّ بِسَیِّئَۃٍ فَلَمْ یَعْمَلْہَا لَمْ تُکْتَبْ شَیْئًا ، فَإِنْ عَمِلَہَا کُتِبَتْ سَیِّئَۃً وَاحِدَۃً)
’’ نمازوں کی فرضیت کے علا وہ یہ بات بھی میری طرف وحی کی گئی کہ جو نیکی کا ارادہ کرے ، پھر اسے عملی طور پر انجام نہ دے تو وہ اس کیلئے ایک نیکی لکھی جاتی ہے۔ اور اگر وہ اسے عملی طور پر کر لے تو اس کیلئے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔اور جو شخص برائی کا ارادہ کرے ، پھر اس پر عمل نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں لکھا جاتا۔ اور اگر وہ اس پر عمل کرلے تو ایک ہی گناہ لکھا جاتا ہے۔‘‘[1]
اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:(إِنَّ اللّٰہَ کَتَبَ الْحَسَنَاتِ وَالسَّیِّئَاتِ ، ثُمَّ بَیَّنَ ذَلِکَ ، فَمَنْ ہَمَّ بِحَسَنَۃٍ فَلَمْ یَعْمَلْہَا کَتَبَہَا اللّٰہُ لَہُ عِنْدَہُ حَسَنَۃً کَامِلَۃً ، فَإِنْ ہُوَ ہَمَّ بِہَا فَعَمِلَہَا کَتَبَہَا اللّٰہُ لَہُ عِنْدَہُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ إِلٰی سَبْعِمِائَۃِ ضِعْفٍ إِلٰی أَضْعَافٍ کَثِیْرَۃٍ ، وَمَنْ ہَمَّ بِسَیِّئَۃٍ فَلَمْ یَعْمَلْہَا کَتَبَہَا اللّٰہُ لَہُ عِنْدَہُ حَسَنَۃً کَامِلَۃً ، فَإِنْ ہُوَ ہَمَّ بِہَا فَعَمِلَہَا کَتَبَہَا اللّٰہُ لَہُ سَیِّئَۃً وَّاحِدَۃً)
’’ بے شک اللہ تعالی نے نیکیاں اور برائیاں لکھ دی ہیں۔پھر اس نے(انھیں لکھنے کا نظام)واضح فرمایا۔ چنانچہ جو شخص کسی نیک کام کا ارادہ کرے پھر اس پر عمل نہ کرے تو اللہ تعالی اس کیلئے ایک کامل نیکی لکھ دیتا ہے۔اور اگر وہ اس کا ارادہ کرنے کے بعد اس پر عمل بھی کرے تو اللہ تعالی اس کے بدلے میں اپنے پاس دس نیکیاں لکھ دیتا ہے حتی کہ یہ سات سو گنا اور اس سے بھی زیادہ تک چلی جاتی ہیں۔اور اگر وہ کسی برائی کاارادہ کرے پھر اس پر عمل نہ کرے تو اللہ تعالی اسے بھی اپنے پاس ایک کامل نیکی لکھ دیتا ہے۔اور اگر وہ برائی کا ارادہ کرنے کے بعد اس پر عمل بھی کرے تو اللہ تعالی اس کے بدلے میں ایک ہی برائی لکھتا ہے۔‘‘[2]
8۔ اللہ تعالی کی رحمت اس کے غضب سے سبقت لے جا چکی ہے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(إِنَّ اللّٰہَ کَتَبَ کِتَابًا قَبْلَ أَنْ یَّخْلُقَ الْخَلْقَ:إِنَّ رَحْمَتِی سَبَقَتْ غَضَبِی ، فَہُوَ مَکْتُوبٌ عِنْدَہُ فَوْقَ الْعَرْشِ)
’’ بے شک اللہ تعالی نے مخلوق کو پیدا کرنے سے قبل ایک تحریر لکھ دی تھی کہ میری رحمت میرے غضب سے سبقت لے جا چکی ہے۔یہ عرش کے اوپر اس کے پاس لکھا ہوا ہے۔‘‘ [3]
9۔ اللہ تعالی اِس قدر رحمان ورحیم ہے کہ اس نے اپنی رحمت کو سو حصوں میں تقسیم کرکے اس کا ایک ہی حصہ زمین پر
[1] [ مسلم:۱۶۲]
[2] [ البخاری:۶۴۹۱ ، مسلم:۱۳۱]
[3] [ البخاری:۷۵۵۴]