کتاب: زاد الخطیب (جلد3) - صفحہ 498
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ(نَہَی رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَنْ بَیْعِ الصُّبْرَۃِ مِنَ التَّمْرِ لَا یُعْلَمُ مَکِیْلُہَا بِالْکَیْلِ الْمُسّمّٰی مِنَ التَّمْرِ) ’’ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بات سے منع فرمایا کہ ایسے ڈھیر کا سودا کیا جائے جس کا ماپ کھجور کے ماپنے کے معروف پیمانے سے معلوم نہ ہو۔‘‘[1] لہذا غلے وغیرہ کے ڈھیر میں اگر ماپنے کی چیز ہے تو اسے ماپ کر اور اگر تولنے کی چیز ہے تو اسے تول کر اس کا سودا طے کیا جائے۔ورنہ جو شخص مجہول الوزن ڈھیر کا سودا کرے تواس کا جرم قابل سزا ہے۔جیسا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے ان لوگوں کو دیکھا جو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اناج کے ڈھیر بغیر ماپ تول کے خرید لیتے تھے ، ان کو مار پڑتی تھی۔[2] 7۔ خرید کردہ مال کو اپنے سٹور وغیرہ میں منتقل کئے بغیر اس کا آگے سودا کر دینا ممنوع ہے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے بازار میں زیتون کا سودا کیا۔اس کے بعد مجھے ایک آدمی ملا جو مجھ سے اسی زیتون کو معقول منافع پر خریدنے کیلئے تیار تھا۔میں نے ارادہ کیا کہ اسے اس کے ہاتھوں بیچ دوں ، لیکن اچانک ایک شخص نے پیچھے سے میرے کندھے پر ہاتھ رکھا۔میں نے مڑ کر دیکھا تو وہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ تھے۔انھوں نے کہا:اِس زیتون کو اسی مقام پر مت بیچو جہاں تم نے خریدا ہے ، جب تک کہ اسے اپنے ٹھکانے پر منتقل نہ کر لو۔پھر انھوں نے کہا:(إِنَّ رَسُولَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم نَہَی أَنْ تُبَاعَ السِّلَعُ حَیْثُ تُبْتَاعُ ، حَتّٰی یَحُوْزَہَا التُّجَّارُ إِلٰی رِحَالِہِمْ) ’’ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سامان کو اسی جگہ پر فروخت کرنے سے منع فرمایا جہاں اسے خرید کیا گیا ہو۔جب تک کہ تاجر لوگ اسے اپنے ٹھکانے(سٹور وغیرہ)پر نہ لے جائیں۔‘‘[3] 8۔جب سودا ہو رہا ہو تو اسی چیز کی بیع کی غرض سے بائع اور مشتری کے درمیان کسی تیسرے آدمی کا گھس آنا ممنوع ہے۔ بعض اوقات بائع اور مشتری کے درمیان بات چیت چل رہی ہوتی ہے کہ بیچ میں کوئی تیسرا آدمی گھس آتا ہے اور وہ بائع کو زیادہ قیمت کی پیش کش کرکے ان دونوں کے سودے کو خراب کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(لَا یَبِیْعُ الرَّجُّلُ عَلٰی بَیْعِ أَخِیْہِ ، وَلَا یَخْطُبُ عَلٰی خِطْبَۃِ أَخِیْہِ ، إِلَّا أَنْ یَّأْذَنَ لَہُ)
[1] [ مسلم:۱۵۳۰] [2] [ البخاری:۲۱۳۱] [3] [ ابو داؤد:۳۴۹۹۔وحسنہ الألبانی ]