کتاب: زاد الخطیب (جلد3) - صفحہ 49
پر معاف کردیتا ہے۔ارشاد باری ہے:﴿ وَمَنْ یَّعْمَلْ سُوْئً ا أَوْ یَظْلِمْ نَفْسَہُ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰہَ یَجِدِ اللّٰہَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا ﴾
’’ جو شخص کوئی برائی کرے یا(گناہ کا ارتکاب کرکے)اپنی جان پر ظلم کرے ، پھر اللہ تعالیٰ سے معافی طلب کر لے تو وہ اللہ تعالیٰ کو انتہائی بخشنے والا ، بے حد مہربان پائے گا۔‘‘[1]
بلکہ اللہ رب العزت اتنا رحیم ہے کہ اس نے اپنے فرشتوں کو حکم دے رکھا ہے کہ اس کا کوئی بندہ جب کسی گناہ کا ارتکاب کرے تو وہ فوری طور پراسے نہ لکھیں ، بلکہ کچھ وقت کیلئے اسے مہلت دیں ، شاید کہ وہ معافی مانگ لے۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
(إِنَّ صَاحِبَ الشِّمَالِ لَیَرْفَعُ الْقَلَمَ سِتَّ سَاعَاتٍ عَنِ الْعَبْدِ الْمُسْلِمِ الْمُخْطِیِٔ ، فَإِنْ نَدِمَ وَاسْتَغْفَرَ اللّٰہَ مِنْہَا أَلْقَاہَا ، وَإِلَّا کُتِبَتْ وَاحِدَۃً)
’’ بے شک بائیں طرف والا فرشتہ اپنا قلم خطا کار بندۂ مسلمان سے چھ گھڑیوں تک اٹھائے رکھتا ہے ، پھر اگر وہ شرمندہ ہو کر معافی مانگ لے تو وہ اس کی خطا کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ورنہ ایک ہی خطا لکھ لی جاتی ہے۔‘‘[2]
6۔ اللہ رب العزت اتنا رحیم وکریم ہے کہ وہ کسی بھی انسان کیلئے توبہ کا دروازہ بند نہیں کرتا یہاں تک کہ اس کی موت کا وقت قریب آجائے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(إِنَّ اللّٰہَ لَیَقْبَلُ تَوْبَۃَ الْعَبْدِ مَا لَمْ یُغَرْغِرْ)
’’ جب تک بندے پر نزع کی کیفیت طاری نہ ہو اس وقت تک اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرتا رہتا ہے۔ ‘‘[3]
7۔ اللہ رب العزت اپنے بندوں پر اتنا مہربان ہے کہ اگر وہ ایک نیکی کریں تو اس کا ثواب کئی گنا بڑھا دیتا ہے ، حتی کہ ایک نیکی سات سو نیکیوں کے برابر ہوجاتی ہے۔اور اس کے برعکس اگر وہ ایک برائی کریں اور اس سے توبہ نہ کریں تو ایک ہی برائی لکھی جاتی ہے۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ اِنَّ اللّٰہَ لَا یَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّۃٍ وَ اِنْ تَکُ حَسَنَۃً یُّضٰعِفْھَا وَ یُؤتِ مِنْ لَّدُنْہُ اَجْرًا عَظِیْمًا﴾
’’ اللہ کسی پر ذرہ برابر ظلم نہیں کرتا اور کسی نے کوئی نیکی کی ہو تو اللہ اسے دو چند کردے گا اور اپنے ہاں سے بہت بڑا اجر عطا فرمائے گا۔‘‘[4]
[1] [النساء:۱۱۵]
[2] [ صحیح الجامع الصغیر:۲۰۹۷]
[3] [ الترمذی:۳۵۳۷۔صححہ الألبانی ]
[4] [ النساء:۴۰]