کتاب: زاد الخطیب (جلد3) - صفحہ 48
’’ بے شک اللہ تعالی نے میرے لئے میری امت کی غلطی ، بھول اور جس چیز پر وہ مجبور کردئیے جائیں اسے معاف کردیا ہے۔‘‘[1]
اسی طرح اللہ تعالی نے اپنی رحمت کی بناء پر تین قسم کے لوگوں کو مرفوع القلم قرار دیا ہے۔اور وہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کے مطابق یہ ہیں فرمایا:(رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلَاثَۃٍ:عَنِ النَّائِمِ حَتّٰی یَسْتَیْقِظَ ، وَعَنِ الصَّغِیْرِ حَتّٰی یَکْبُرَ ، وَعَنِ الْمَجْنُونِ حَتّٰی یَعْقِلَ أَوْ یُفِیْقَ)
’’ تین آدمیوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے:سویا ہوا انسان جب تک وہ بیدار نہ ہو۔چھوٹا بچہ جب تک وہ بالغ نہ ہو۔اور مجنون جب تک وہ دماغی طور پر ٹھیک نہ ہو۔‘‘ [2]
5۔ اللہ تعالی کی رحمت اتنی وسیع ہے کہ وہ خود ہی اپنے گناہ گار بندوں کو پیار بھرے انداز میں اپنی رحمت ومغفرت کی امید دلاتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:
﴿ قُلْ یَا عِبَادِیَ الَّذِیْنَ أَسْرَفُوا عَلَی أَنفُسِہِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَۃِ اللّٰهِ إِنَّ اللّٰہَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِیْعًا إِنَّہُ ہُوَ الْغَفُورُ الرَّحِیْمُ ﴾
’’ آپ کہہ دیجئے کہ اے میرے وہ بندو جنھوں نے(گناہوں کا ارتکاب کرکے)اپنے اوپر زیادتی کی ہے! تم اللہ کی رحمت سے نا امید نہ ہو ، بے شک اللہ تعالیٰ تمام گناہوں کو معاف کردیتا ہے۔یقینا وہی تو ہے جو بڑا معاف کرنے والا اور بے حد مہربان ہے۔‘‘[3]
اور وہ خود ہی ہر صبح وشام اپنا دست ِ مبارک پھیلا کراپنے بندوں کو پیش کش کرتا ہے کہ تم توبہ کر لو میں تمھیں معاف کردوں گا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(إِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ یَبْسُطُ یَدَہُ بِاللَّیْلِ لِیَتُوْبَ مُسِیْئُ النَّہَارِ ، وَیَبْسُطُ یَدَہُ بِالنَّہَارِ لِیَتُوْبَ مُسِیْئُ اللَّیْلِ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَّغْرِبِہَا)
’’ بے شک اللہ تعالیٰ اپنا دست ِ رحمت رات کے وقت پھیلاتا ہے تاکہ دن میں گناہ کرنے والا شخص توبہ کر لے۔اسی طرح دن کے وقت بھی اپنا دست ِ رحمت پھیلاتا ہے تاکہ رات میں گناہ کرنے والا آدمی توبہ کر لے یہاں تک کہ سورج مغرب سے طلوع ہو جائے۔‘‘[4]
اور جو شخص بھی کسی برائی کے بعد اخلاص دل کے ساتھ اللہ تعالی سے معافی مانگ لے تو وہ اسے اپنی رحمت کی بناء
[1] [ ابن ماجہ:۲۰۴3۔وصححہ الألبانی]
[2] [ ابن ماجہ:۲۰۴۱۔وصححہ الألبانی]
[3] [ الزمر:۵۳ ]
[4] [ مسلم:۲۷۵۹]