کتاب: زاد الخطیب (جلد3) - صفحہ 47
٭ حیض ونفاس کی حالت میں خواتین ِ اسلام کو نمازیں معاف ہیں۔
٭ حج ِ بیت اللہ زندگی میں ایک بار فرض ہے اور وہ بھی صرف اس آدمی پر جو اس کی استطاعت رکھتا ہو۔
٭ مریض اور مسافر کو مرض اور سفر کے ایام میں روزے چھوڑنے کی اجازت ہے۔تاہم عذر زائل ہونے پر انھیں قضا کرنا لازم ہے۔
یہ تمام باتیں اِس کی دلیل ہیں کہ اللہ تعالی اپنے بندوں کو ان کی طاقت کے مطابق ہی اپنے احکامات کا پابند بناتا ہے۔اور انھیں ان کی طاقت سے زیادہ مکلف نہیں کرتا۔بلکہ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کا پورا دین ہی آسان ہے اور اس میں انسان پر کوئی مشقت وغیرہ نہیں ہے۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ ھُوَ اجْتَبٰکُمْ وَ مَا جَعَلَ عَلَیْکُمْ فِی الدِّیْنِ مِنْ حَرَجٍ ﴾
’’ اس نے تمھیں چن لیا ہے اور دین میں تم پر کوئی تنگی نہیں رکھی۔‘‘[1]
3۔ اللہ تعالی نے کئی چیزوں کا کھانا حرام قرار دیا ہے۔لیکن اگر کوئی شخص نہایت ہی مجبور ہو جائے تو اس نے اپنی رحمت کی بناء پر اسے بقدر مجبوری حرام چیز کو کھانے کی اجازت دی ہے۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃَ وَ الدَّمَ وَ لَحْمَ الْخِنْزِیْرِ وَ مَآ اُھِلَّ بِہٖ لِغَیْرِ اللّٰہِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَیْرَ بَاغٍ وَّ لاَ عَادٍ فَلَآ اِثْمَ عَلَیْہِ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ ﴾
’’اس نے بلا شبہ تم پر مردار ، خون اور خنزیر کا گوشت حرام کیا ہے اور وہ چیز بھی جو غیر اللہ کے نام سے مشہور ہو،پھر جو مجبور ہو ، تاہم قانون شکنی کرنے والا اور حد سے بڑھنے والا نہ ہو تو اس پر کچھ گناہ نہیں۔اللہ یقینا بڑا بخشنے والا اور بے حد رحم کرنے والا ہے۔‘‘[2]
4۔ اللہ تعالی نے اپنی ’رحمت ‘کی بناء پر لوگوں کی بھول چوک ، دل کے خیالات ووساوس اور جبر واکراہ کو معاف کردیا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(إِنَّ اللّٰہَ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِی مَا حَدَّثَتْ بِہِ أَنْفُسَہَا مَا لَمْ تَعْمَلْ أَوْ تَتَکَلَّمْ)
’’ بے شک اللہ تعالی نے میری امت کے دل کے خیالات اور وسوسوں کو معاف کردیا ہے جب تک وہ عمل نہ کرے یا گفتگو نہ کرے۔‘‘ [3]
اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(إِنَّ اللّٰہَ قَدْ تَجَاوَزَ لِی عَنْ أُمَّتِی الْخَطَأَ وَالنِّسْیَانَ وَمَا اسْتُکْرِہُوْا عَلَیْہِ)[ ابن ماجہ:۲۰۴۳۔وصححہ الألبانی]
[1] [ الحج:۷۸ ]
[2] [ البقرۃ:۱۷۳]
[3] [ البخاری:۵۲۶۹]