کتاب: زاد الخطیب (جلد3) - صفحہ 46
’’ پھر اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم خسارہ پانے والوں میں سے ہو جاتے۔‘‘[1] بلکہ اگر اللہ کی رحمت نہ ہو تو کوئی بھی انسان شیطان سے ہی نہیں بچ سکتا۔ اللہ تعالی فرماتا ہے:﴿ وَ لَوْ لَا فَضْلُ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَتُہٗ لَاتَّبَعْتُمُ الشَّیْطٰنَ اِلَّا قَلِیْلًا﴾ ’’اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم سب سوائے چند لوگوں کے شیطان کی پیروی کرتے۔ ‘‘[2] دین اسلام میں رحمت ِ باری تعالی کی مختلف شکلیں عزیز بھائیو ! دین اسلام میں اللہ تعالی کی رحمت ہمیں مختلف صورتوں میں نظر آتی ہے مثلا: 1۔ اللہ تعالی کسی قوم کو اس وقت تک عذاب نہیں دیتا جب تک اس کی طرف پیغمبر بھیج کر اسے اس کے فرائض کی یاددہانی نہ کرادے۔ اس کا فرمان ہے:﴿وَ مَا کُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰی نَبْعَثَ رَسُوْلًا ﴾ ’’ اور ہم اس وقت تک عذاب نہیں دیا کرتے جب تک رسول نہ بھیجیں۔‘‘[3] اسی طرح اس کا فرمان ہے:﴿ وَ مَا کَانَ رَبُّکَ مُھْلِکَ الْقُرٰی حَتّٰی یَبْعَثَ فِیْٓ اُمِّھَا رَسُوْلًا یَّتْلُوْا عَلَیْھِمْ اٰیٰتِنَا وَ مَا کُنَّا مُھْلِکِی الْقُرٰٓی اِلَّا وَ اَھْلُھَا ظٰلِمُوْنَ ﴾ ’’ اور آپ کا رب کسی آبادی کو ہلاک نہیں کرتا حتی کہ کسی مرکزی بستی میں رسول نہ بھیج لے جو انھیں ہماری آیات پڑھ کر سنائے۔نیز ہم صرف ایسی بستی کو ہی ہلاک کرتے ہیں جس کے رہنے والے ظالم ہوں۔‘‘[4] 2۔ اللہ تعالی اپنی رحمت کی بناء پر کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ مکلف نہیں کرتا۔ اس کا فرمان ہے:﴿ لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَھَا ﴾ ’’ اللہ کسی جان کو اس کی طاقت کے بقدر ہی پابند بناتا ہے۔‘‘[5] یہی وجہ ہے ہے کہ ٭ جب پانی موجود نہ ہو یا موجود ہو لیکن(بیماری وغیرہ کی وجہ سے)اسے استعمال کرنے کی قدرت نہ ہو تو اللہ تعالی نے تیمم کرنے کی اجازت دی ہے۔ ٭ اگر کوئی شخص کھڑا ہو کر نماز نہ پڑھ سکتا ہو تو اسے بیٹھ کر پڑھنے کی اجازت ہے۔اور اگر وہ بیٹھ کر بھی نہ پڑھ سکتا ہو تو اسے لیٹ کر پڑھنے کی اجازت ہے۔
[1] [البقرۃ:۶۴] [2] [ النساء:۸۳ ] [3] [ الإسراء:۱۵ ] [4] [ القصص:۵۹ ] [5] [ البقرۃ:۲۸۶ ]