کتاب: زاد الخطیب (جلد3) - صفحہ 45
اُولٰٓئِکَ عَلَیْھِمْ صَلَوٰتٌ مِّنْ رَّبِّھِمْ وَ رَحْمَۃٌ وَ اُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُھْتَدُوْنَ﴾
’’ اور آپ(اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم !)صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجئے جنھیں جب کوئی مصیبت لاحق ہوتی ہے تو وہ کہتے ہیں:ہم یقینا اللہ ہی کے ہیں اور ہمیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ایسے ہی لوگوں پر اللہ تعالیٰ کی نوازشیں اور رحمت ہوتی ہے۔ اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔‘‘[1]
10۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے والے
اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُہُمْ أَوْلِیَائُ بَعْضٍ یَأمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَیَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنکَرِ وَیُقِیْمُونَ الصَّلاَۃَ وَیُؤْتُونَ الزَّکَاۃَ وَیُطِیْعُونَ اللّٰہَ وَرَسُولَہُ أُوْلَـئِکَ سَیَرْحَمُہُمُ اللّٰہُ إِنَّ اللّٰہَ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ﴾
’’ مومن مرد اور مومنہ عورتیں ایک دوسرے کے(مدد گار ومعاون اور)دوست ہوتے ہیں ، نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے منع کرتے ہیں۔نماز قائم کرتے ، زکاۃ اداکرتے اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرتے ہیں۔یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ تعالی رحم کرے گا۔بے شک اللہ تعالی غالب ، حکمتوں والا ہے۔ ‘‘[2]
عزیز بھائیو ! ہم نے جو آیات ذکر کی ہیں ان سے پتہ چلتا کہ رحمت ِ باری تعالی کے مستحق کون لوگ ہیں اور ان کے اوصاف کیا ہیں۔ لہذا ہمیں بھی وہی اوصاف اختیار کرنے چاہئیں تاکہ ہم بھی انہی خوش نصیب لوگوں میں شامل ہو جائیں جنھیں اللہ رب العزت کی رحمت نصیب ہوتی ہے۔ورنہ جو شخص رحمتِ باری تعالی سے محروم ہوتا ہے وہ یقینا خسارہ پانے والا ہوتا ہے۔اسی لئے حضرت آدم علیہ السلام اور ان کی بیوی حواء علیہا السلام نے دعا کرتے ہوئے کہا تھا:
﴿ رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنْفُسَنَا وَإِنْ لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَکُوْنَنَّ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ ﴾
’’ اے ہمارے رب ! ہم نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہے اور اگر تو نے ہمیں معاف نہ کیا اور ہم پر رحم نہ کیا تو ہم یقینا خسارہ پانے والوں میں سے ہو جائیں گے۔‘‘[3]
اور حضرت نوح علیہ السلام نے کہا تھا:﴿ رَبِّ إِنِّیْ أَعُوْذُ بِکَ أَنْ أَسْأَلَکَ مَا لَیْسَ لِیْ بِہٖ عِلْمٌ وَإِلاَّ تَغْفِرْ لِیْ وَتَرْحَمْنِیْ أَکُنْ مِّنَ الْخَاسِرِیْنَ ﴾
’’ اے میرے رب ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس سے کہ میں تجھ سے اس چیز کا سوال کروں جس کا مجھے علم نہیں۔اور اگر تو نے مجھے معاف نہ کیا اور مجھے آغوشِ رحمت میں نہ لیا تو میں خسارہ پانے والوں میں سے ہو جاؤں گا۔‘‘[4]
اور اللہ تعالی فرماتا ہے:﴿ فَلَوْ لاَ فَضْلُ اللّٰہِ عَلَیْکُمْ وَ رَحْمَتُہٗ لَکُنْتُمْ مِّنَ الْخٰسِرِیْنَ﴾
[1] [البقرۃ:۱۵۵۔۱۵۷]
[2] [ التوبۃ:۷۱]
[3] [ الأعراف:۲۳]
[4] [ ہود:۴۷ ]