کتاب: زاد الخطیب (جلد3) - صفحہ 420
کاخالق ومالک ، رازق اور مدبر الامور مانا جائے ، اسی کو الٰہ(معبود برحق)تسلیم کیاجائے ، تمام عبادات اسی کیلئے مختص کی جائیں اور کسی عبادت میں غیر اللہ کو اس کا شریک نہ بنایا جائے تو جس دل میں یہ پختہ ایمان ہو گا وہ نرم ہوگا ، اس میں رقت اور نیک اعمال سے محبت پیدا ہوگی۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ وَمَنْ یُّؤمِنْ بِاللّٰہِ یَہْدِ قَلْبَہُ﴾
’’ اور جو اللہ پر ایمان لائے تو وہ اس کے دل کو ہدایت دیتا ہے۔‘‘[1]
7۔مسکین کو کھانا کھلانا اور یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرنا
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اپنی سنگدلی کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(إِنْ أَرَدتَّ تَلْیِیْنَ قَلْبِکَ فَأَطْعِمِ الْمِسْکِیْنَ وَامْسَحْ رَأْسَ الْیَتِیْمِ)
’’ اگر تم اپنے دل کو نرم کرنا چاہتے ہو تو مسکین کو کھانا کھلایا کرو اور یتیم کے سر پر ہاتھ پھیرا کرو۔‘‘[2]
اسی طرح ہر کمزور اور مسکین پر ترس کھانے ، جود وسخا کا مظاہرہ کرنے اور رشتہ داروں ، پڑوسیوں اور عام مسلمانوں سے اچھا سلوک کرنے سے بھی دل میں رقت پیدا ہوتی ہے اور سنگدلی کا خاتمہ ہوتا ہے۔
8۔مریضوں کی عیادت کرنا
مریضوں کی عیادت کرنا بہت بڑا عمل ہے اور اس کا اجر وثواب بہت زیادہ ہے۔اور جو شخص اکثر مریضوں کی عیادت کرتا رہے اور ان کی حالت کو دیکھ کر اپنی صحت پر اللہ تعالی کا شکر ادا کرے اور آئندہ کیلئے بھی اس سے عافیت وتندرستی کا سوال کرے تو یقینا اس سے دل نرم ہوتا ہے اور نیکی کی طرف راغب ہوتا ہے۔
9۔ فرائض کو پابندی سے ادا کرنا اورنفلی عبادات میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانا
ہر مسلمان پر لازم ہے کہ وہ اللہ کے فرائض کو پابندی سے ادا کرتا رہے اور ان میں کوئی کوتاہی یا غفلت نہ کرے۔مثلا دن اور رات کی پانچ نمازیں ہیں ، زکاۃ ہے ، رمضان المبارک کے روزے ہیں اور اگر استطاعت ہو تو حج بیت اللہ ہے۔اِن فرائض کے ساتھ ساتھ نفلی عبادات میں بھی وہ اگر دیگر مسلمانوں سے سبقت لے جانے کی کوشش کرے تو اِس سے یقینی طور پر اس کا دل نرم ہوگا۔اور اس میں نیک اعمال کی محبت اور برے اعمال کی کراہت پیدا ہوگی۔
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ
(إِنَّ لِلْحَسَنَۃِ ضِیَائً فِی الْوَجْہِ وَنُورًا فِی الْقَلْبِ ، وَسِعَۃً فِی الرِّزْقِ ، وَقُوَّۃً فِی الْبَدَنِ،
[1] [ التغابن:۱۱]
[2] [ حسنہ الألبانی فی الصحیحۃ:۸۵۴]