کتاب: زاد الخطیب (جلد3) - صفحہ 40
٭ اللہ تعالی ارحم الراحمین ہے اور اس سے بڑا رحم کرنے والا کوئی نہیں۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ فَاللّٰہُ خَیْرٌ حٰفِظًا وَّ ھُوَ اَرْحَمُ الرّٰحِمِیْنَ ﴾ ’’اللہ ہی بہتر محافظ ہے اور وہی سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔‘‘[1] اسی طرح اس کا فرما ن ہے:﴿وَقُلْ رَّبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَاَنْتَ خَیْرُ الرّٰحِمِیْنَ ﴾ ’’اور آپ اللہ سے دعا کیجئے کہ اے میرے رب ! مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما۔اور تو ہی سب رحم کرنے والوں سے اچھا رحم کرنے والا ہے۔‘‘[2] اور حدیث ِ شفاعت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(فَیَقُوْلُ اللّٰہُ:شَفَعَتِ الْمَلَائِکَۃُ ، وَشَفَعَ النَّبِیُّونَ ، وَشَفَعَ الْمُؤْمِنُوْنَ ، وَلَمْ یَبْقَ إَِّلا أَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ…) ’’اللہ تعالی فرمائے گا:فرشتوں نے بھی سفارش کر لی ، انبیاء نے بھی شفاعت کر لی اور مومن بھی سفارش کرکے فارغ ہو گئے ، اب صرف ارحم الراحمین باقی ہے…‘‘ ’’ پھر اللہ تعالی جہنم سے ایک مٹھی بھرے گا اور ان لوگوں کو جہنم سے نکال لے گا جنہوں نے کبھی خیر کا کام نہ کیاتھا۔وہ جل کر کوئلے بن چکے ہونگے۔اللہ تعالی انہیں جنت کے سرے پر واقع ایک نہر میں پھینک دے گا جسے نہر الحیاۃ کہا جائے گا۔پھر وہ اس سے ایسے نکلیں گے جیسے ایک دانہ گذرگاہِ آب میں نکلتا ہے… پھر وہ ایک موتی کی طرح نکلیں گے۔ ان کی گردنوں پر مہریں لگی ہونگی جن کی وجہ سے انہیں اہلِ جنت پہچان لیں گے اور کہیں گے:یہ ہیں اللہ تعالی کے آزاد کردہ جنہیں اس نے کسی نیک عمل اور کسی خیر کے بغیرجنت میں داخل فرمایا ہے… ‘‘[3] اور عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے۔ان میں سے ایک عورت اپنے بیٹے کی تلاش میں نکلی ، تو اسے اس کا بیٹا قیدیوں میں مل گیا ، اس نے اسے اٹھایا اور اپنے پیٹ سے چپکا کر اسے دودھ پلانے لگی۔تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے کہا:(أَتَرَوْنَ ہٰذِہِ الْمَرْأَۃَ طَارِحَۃً وَلَدَہَا فِی النَّارِ ؟)’’ کیا تم سمجھتے ہو کہ یہ عورت اپنے اس بیٹے کو آگ میں پھینکے گی ؟ ‘‘ ہم نے کہا:اللہ کی قسم ! نہیں ، ہم نہیں سمجھتے کہ وہ ایسا کر سکتی ہے۔ تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(لَلّٰہُ أَرْحَمُ بِعِبَادِہِ مِنْ ہٰذِہِ بِوَلَدِہَا) ’’ جس قدر یہ عورت اپنے بیٹے پر مہربان ہے ، اللہ تعالی اس سے کہیں زیادہ اپنے بندوں پر رحم کرنے
[1] [ یوسف:۶۴ ] [2] [ المؤمنون:۱۱۸] [3] [ بخاری:۷۴۳۹ ، مسلم:۱۸۳ واللفظ لہ ]