کتاب: زاد الخطیب (جلد3) - صفحہ 33
’’ تم ایک دوسرے سے بغض رکھو اور نہ باہم حسد کرو۔نہ جاسوسی کیا کرو اور نہ ہی چوری چھپے کسی کی گفتگو سنا کرو۔اور کسی چیز کی قیمت بڑھانے کیلئے بولی مت لگایا کرو۔اور تم سب اللہ کے بندے اور بھائی بھائی بن کر رہو۔‘‘[1] 12۔ دین اسلام تمام مسلمانوں کو ایک دوسرے کا بھائی قرار دیتا ہے۔کسی مسلمان کو دوسرے مسلمان پر ظلم کرنے سے منع کرتا ہے۔اور اپنے بھائی کی ضرورتوں کو پورا کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(اَلْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ لاَ یَظْلِمُہُ وَلاَ یُسْلِمُہُ ، وَمَنْ کَانَ فِیْ حَاجَۃِ أَخِیْہِ کَانَ اللّٰہُ فِیْ حَاجَتِہٖ…) ’’ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ،(چنانچہ)وہ نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ ہی اسے ظالموں کے سپرد کرتا ہے۔اور جو شخص اپنے بھائی کی ضرورت کو پورا کرنے میں لگا رہتا ہے اللہ تعالی اس کی حاجت کو پورا کرتا رہتا ہے۔‘‘ [2] دین اسلام ہر مسلمان کے خون ، مال اور اس کی عزت کو حرمت والا قرار دیتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:(اَلْمُسْلِمُ أَخُوْ الْمُسْلِمِ ، لاَ یَظْلِمُہُ وَلاَ یَخْذُلُہُ وَلاَ یَحْقِرُہُ، اَلتَّقْوٰی ہٰہُنَا ، وَیُشِیْرُ إِلٰی صَدْرِہٖ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ ، بِحَسْبِ امْرِیئٍ مِنَ الشَرِّ أَنْ یَّحْقِرَ أَخَاہُ الْمُسْلِمَ ، کُلُّ الْمُسْلِمِ عَلَی الْمُسْلِمِ حَرَامٌ:دَمُہُ وَمَالُہُ وَعِرْضُہُ) ’’ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے ، وہ نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اسے رسوا کرتا ہے اورنہ اسے حقیر سمجھتا ہے۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سینے کی طرف تین بار اشارہ کرکے فرمایا کہ تقوی یہاں ہے۔پھر فرمایا:آدمی کی برائی کیلئے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے۔ہر مسلمان کا خون ، مال اور اس کی عزت دوسرے مسلمان پر حرام ہے۔‘‘[3] 13۔ دین اسلام تمام مسلمانوں کو نیکی اور تقوی کی بنیاد پر ایک دوسرے سے تعاون کرنے کا حکم دیتا ہے اور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے سے تعاون کرنے سے منع کرتا ہے۔ اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَی الْبرِّ وَالتَّقْوَی وَلاَ تَعَاوَنُوا عَلَی الإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ﴾ ’’ تم نیکی اور تقوی کی بنیاد پر ایک دوسرے سے تعاون کرو اور گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے سے تعاون نہ کرو۔‘‘[4]
[1] [ مسلم:۲۵۶۳] [2] [البخاری:۲۴۴۲ ، مسلم:۲۵۸۰] [3] [ مسلم:۲۵۶۴ ] [4] [ المائدۃ:۲]