کتاب: زاد الخطیب (جلد3) - صفحہ 32
٭ سفرِ حج ‘ جس میں حاجی اپنے تمام اہل وعیال کو الوداع کہہ کر میقات سے احرام کی دو چادریں پہنتا اور پھر مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوتا ہے ‘ یہ مبارک سفر اسے سفرِ آخرت کی یاد دلاتا ہے کہ اُس کیلئے بھی انسان کو اپنے تمام اہل وعیال اور دوست احباب کو چھوڑ کر اور سفید چادروں میں ملبوس ہو کر جانا ہوتا ہے۔ ٭ حج بیت اللہ مسلمان کے گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے اور اس کی جزاء اللہ تعالی کے ہاں جنت ہی ہے۔ ٭ حج کے دوران دنیا بھر کے لاکھوں حجاج کرام ایک ہی جگہ پر ، ایک ہی لباس میں ملبوس ، ایک ہی تلبیہ پڑھتے ، ایک ہی بیت اللہ کا طواف کرتے اور مقدس مقامات پر مناسک حج کی ادائیگی کرتے ہیں جس سے وحدتِ امت کا تصور ابھر کر سامنے آتا ہے۔ ٭ اِس کے علاوہ مسلمانانِ عالم ایک ہی مقام پر اکٹھے ہو کر اخوت وبھائی چارے کا مظاہرہ کرتے ہیں جو کہ دین ِ اسلام کی ایک اہم خصوصیت ہے۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ وہ ہمیں سچا مسلمان بنائے اور اسلام پر ہی ہمیں ثابت قدم رکھے۔ دوسرا خطبہ محترم حضرات ! آپ نے دین اسلام کی تعلیمات کے دو اہم حصوں(ایمانیات وعبادات)پر ہماری گذارشات سن لیں۔اب اس کے مزید دوحصوں پر بھی ہماری کچھ گذارشات سماعت کر لیں۔ 10۔ دین اسلام دلوں کی اصلاح کا حکم دیتاہے کیونکہ جب دل کی اصلاح ہو جائے تو باقی اعضاء کی اصلاح خود بخود ہو جاتی ہے۔رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (أَلاَ وَإِنَّ فِیْ الْجَسَدِ مُضْغَۃً إِذَا صَلُحَتْ صَلُحَ لَہَا سَائِرُ الْجَسَدِ ، وَإِذَا فَسَدَتْ فَسَدَ الْجَسَدُ کُلُّہُ ، أَلاَ وَہِیَ الْقَلْبُ) ’’ خبردار ! جسم میں ایک گوشت کا لوتھڑا ایسا ہے کہ جب وہ ٹھیک ہو جائے تو سارا جسم ٹھیک ہو جاتاہے۔اور جب خراب وہ ہو جائے تو سارا جسم خراب ہو جاتا ہے اور وہ ہے دل۔‘‘[1] 11۔ دین اسلام مسلمان کو اس بات کا حکم دیتا ہے کہ وہ اپنے دل کو حسد ، بغض ، کینہ اور نفرت جیسی امراض سے پاک رکھے۔اور اپنے دل میں تمام مسلمانوں کیلئے خیر خواہی ، محبت وپیار اور ہمدردی کے جذبات پیدا کرے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(لاَ تَحَاسَدُوْا وَلاَ تَبَاغَضُوْا ، وَلاَ تَجَسَّسُوْا وَلاَ تَحَسَّسُوْا وَلاَ تَنَاجَشُوْا ، کُوْنُوْا عِبَادَ اللّٰہِ إِخْوَانًا)
[1] [ بخاری:۵۲ ، مسلم:۱۵۹۹ ]