کتاب: زاد الخطیب (جلد3) - صفحہ 31
اور ضرورت مند افراد بھی جن کے پاس مال ودولت کی اِ س قدر کمی ہوتی ہے کہ وہ اپنی بنیادی ضروریات کے حصول پر بھی قادر نہیں ہوتے ، وہ اس مال سے مستفید ہوتے اور اپنی ضرورتوں کو پورا کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔ اسلام کا نظامِ زکاۃ اگر پورے اخلاص اور مکمل دیانتداری کے ساتھ نافذ کیا جائے تو ٭ اس سے غربت کا خاتمہ ہوتا ہے۔ ٭ مختلف طبقوں میں مالیاتی توازن قائم ہوتا ہے۔ ٭ غریب لوگ احساس کمتری کا شکار ہونے اوراپنی ضرورتوں کی خاطر مختلف معاشرتی جرائم کا ارتکاب کرنے سے بچ جاتے ہیں۔ ٭ معاشی ظلم کا سد باب ہوتا ہے۔ ٭ مالداروں اور فقیر وں کے درمیان محبت پیدا ہوتی ہے۔ ٭ اخلاقی جرائم کا خاتمہ ہوتا ہے اور معاشرہ امن وامان کا گہوارہ بن جاتاہے۔ ٭ مال پاک ہوتا ہے اور زکاۃ دینے والوں کے گناہ معاف ہوتے ہیں۔ چوتھی بنیاد:رمضان المبارک کے روزے۔دین اسلام کی ایک بہت بڑی خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میں مسلمان کو سال بھر کے بارہ مہینوں میں سے ایک مہینہ کے روزے رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔اس میں یقینا کئی حکمتیں اور متعدد فوائد وثمرات پنہاں ہیں۔ ٭اللہ تعالی نے روزے اس لئے فرض کئے کہ ان کے ذریعے مسلمان متقی اور پرہیزگار بن جائیں ، گناہوں اور نافرمانیوں سے اپنے دامن کو بچانے کی تربیت حاصل کریں ، نہ صرف پیٹ کا روزہ رکھیں بلکہ اپنے پورے اعضائے جسم کا برائیوں سے روزہ رکھیں۔ ٭ اِسی طرح انھیں روزے کے ذریعے اللہ تعالی کا تقرب نصیب ہو تا ہے اور وہ اس کی خوشنودی حاصل کرکے اپنی گردنوں کو جہنم کی آگ سے آزادکرانے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔ ٭روزے رکھنے سے مسلمان کے گناہ معاف ہوتے ہیں۔ ٭اس کے علاوہ روزہ رکھنے سے اس کی جسمانی صحت بھی بہتر سے بہتر ہوتی ہے کیونکہ روزے کے دوران معدہ خالی رہتا ہے ، روزہ دار بھوک محسوس کرتا ہے تو اس سے وہ کئی بیماریوں سے شفا یاب ہو جاتا ہے۔ پانچویں بنیاد:حج بیت اللہ۔مسلمان پر فرض ہے کہ اگر وہ صاحبِ استطاعت ہو تو زندگی میں کم ازکم ایک مرتبہ وہ حج بیت اللہ کی سعادت ضرورحاصل کرے۔یقینا اس میں بھی کئی حکمتیں ہیں۔