کتاب: زاد الخطیب (جلد3) - صفحہ 29
ہے۔اور جس شخص کو اس بات پر یقین کامل ہو کہ اس کی زندگی محدود ہے اور اس کا رزق متعین اور معدود ہے تو وہ سمجھ جاتا ہے کہ بزدلی اس کی عمر میں اور بخیلی اس کے رزق میں کبھی اضافے کا باعث نہ بنے گی۔ ہر چیز لکھی ہوئی ہے۔ مسلمان پر لازم ہے کہ وہ تقدیر میں لکھی ہوئی چیز پر جزع وفزع کا اظہارنہ کرے بلکہ صبر کا مظاہرہ کرے۔ اور وہ اس بات پر یقین کر لے کہ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے جس پر اسے ہر حال میں راضی ہی رہنا اور اسے تسلیم کرنا ہے۔اور اسے اس بات پر بھی یقین ہونا چاہئے کہ جو چیز اس کے مقدر میں لکھی جا چکی ہے وہ اس سے چوکنے والی نہیں ، بلکہ اسے مل کر رہے گی۔اور جو چیز اللہ تعالیٰ نے اس کے مقدر میں نہیں لکھی وہ اسے ملنے والی نہیں ، چاہے وہ جتنی محنت کر لے اور چاہے وہ جتنے جتن کر لے۔ تقدیر پر ایمان لانا دین ِ اسلام کا وہ بنیادی اصول ہے کہ اگر صحیح معنوں میں اس پر یقین آجائے تو انسان بہت ساری ذہنی پریشانیوں سے نجات حاصل کر لیتا ہے اور یہ وہ چیز ہے جو صرف دین اسلام کے پیروکار(سچے مسلمان)کو ہی نصیب ہو سکتی ہے کسی اور کو نہیں۔ 9۔ دین اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔ پہلی بنیاد:دل کی گہرائیوں سے اِس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں۔ دوسری بنیاد:دن اور رات میں پانچ نمازیں پابندی کے ساتھ ادا کرنا۔ نماز دین کا ستون ہے جو ہر مکلف پر فرض ہے اور اسے ہر حال میں ادا کرنا ضروری ہے۔نماز اسلام کا سب سے اہم فریضہ ہے اورقرآن مجید میں اللہ تعالی نے نمازوں کو پابندی سے پڑھنے کا بار بار حکم دیا ہے۔دین اسلام کی بنیادوں میں ’نماز ‘ وہ عمل ہے کہ جس کے بارے میں قیامت کے روز سب سے پہلے پوچھ گچھ کی جائے گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:(أَوَّلُ مَا یُحَاسَبُ بِہِ الْعَبْدُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ الصَّلَاۃُ ، فَإِنْ صَلُحَتْ صَلُحَ سَائِرُ عَمَلِہٖ ، وَإِنْ فَسَدَتْ فَسَدَ سَائِرُ عَمَلِہٖ) ’’ قیامت کے روز بندے سے سب سے پہلے نماز کا حساب لیا جائے گا ، اگر نماز درست نکلی تو باقی تمام اعمال بھی درست نکلیں گے۔اور اگر نماز فاسد نکلی تو باقی تمام اعمال بھی فاسد نکلیں گے۔‘‘ دوسری روایت میں فرمایا:(یُنْظَرُ فِیْ صَلَاتِہٖ ، فَإِنْ صَلُحَتْ فَقَدْ أَفْلَحَ ، وَإِنْ فَسَدَتْ فَقَدْ خَابَ وَخَسِرَ) ’’ اس کی نماز میں دیکھا جائے گا ، اگر وہ ٹھیک ہوئی تو وہ کامیاب ہو جائے گا۔اور اگر وہ درست نہ ہوئی تو وہ