کتاب: زاد الخطیب (جلد3) - صفحہ 274
تھے۔ چنانچہ ہم ابو بکر رضی اللہ عنہ کو سب سے افضل قرار دیتے تھے اور ان کے برابر کسی کو نہیں سمجھتے تھے ، ان کے بعد عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور پھر عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو افضل تصور کرتے تھے۔[1]
حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو سب سے افضل سمجھتے تھے
محمد بن حنفیہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے اپنے والد(حضرت علی رضی اللہ عنہ)سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سب سے افضل کون ہے ؟ تو انھوں نے کہا:ابو بکر رضی اللہ عنہ ہیں۔
میں نے کہا:پھر کون ہے ؟ انھوں نے کہا:عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہیں۔
پھر مجھے خدشہ ہوا کہ اس کے بعد کہیں وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا نام نہ لے لیں تو میں نے کہا:پھر آپ ہیں ؟
انھوں نے کہا:میں تو مسلمانوں میں سے ایک عام شخص ہوں۔[2]
چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد جب سقیفہ بنو ساعدہ میں ایک اجتماع منعقد ہوا تو اس میں شریک ہونے والے تمام مہاجرین وانصار نے اِس بات پر اتفاق کیا کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ ان کے خلیفہ ہیں۔پھر انھوں نے ان کی بیعت بھی کی۔
صحیح بخاری میں مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد انصارِ مدینہ سقیفہ بنی ساعدہ میں سعد بن عبادۃ رضی اللہ عنہ کے ہاں جمع ہوئے اور انھو ں نے کہا:(مِنَّا أَمِیْرٌ وَمِنْکُمْ أَمِیْرٌ)’’ ایک امیر ہم میں سے اور ایک تم میں سے ہو گا۔‘‘ یعنی ایک انصار میں سے اور ایک مہاجرین میں سے۔چنانچہ ابو بکر رضی اللہ عنہ ، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اور ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ ان کے پاس پہنچے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بات کرنا چاہا لیکن انھیں ابو بکر رضی اللہ عنہ نے خاموش کرادیا۔اور عمر رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ اللہ کی قسم میں تو صرف اس لئے بولنا چاہتا تھا کہ میں نے وہاں پر وہ گفتگو کرنے کی تیاری کر لی تھی جو مجھے اچھی لگتی تھی اور مجھے اندیشہ تھا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ اُس قدر مؤثر گفتگو نہ کر سکیں۔لیکن جب ابو بکر رضی اللہ عنہ نے گفتگو کی تو اس میں سب سے زیادہ بلاغت تھی۔انھو ں نے فرمایا:
(نَحْنُ الْأمَرَائُ وَأَنْتُمُ الْوُزَرَائُ)’’ ہم(مہاجرین)امیر اور آپ(اے انصار)وزیر ہو نگے۔‘‘
تو حباب بن منذر رضی اللہ عنہ نے کہا:(لَا وَاللّٰہِ لَا نَفْعَلُ ، مِنَّا أَمِیْرٌ وَمِنْکُمْ أَمِیْرٌ)’’ اللہ کی قسم ہم ایسا نہیں کریں گے۔ ایک امیر ہم میں سے اور ایک آپ میں سے ہو گا۔
تو ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا:نہیں ، ہم امراء اور آپ وزراء ہو نگے۔(کیونکہ)گھر(وطن)کے لحاظ سے وہ(قریش)عرب لوگوں میں سب سے افضل ہیں اور عادات اور افعال کے لحاظ سے ان میں عربیت سب سے زیادہ گہری ہے۔لہذا
[1] [ البخاری:۳۶۵۵]
[2] [ البخاری:۳۶۷۱، ابو داؤد:۴۶۲۹]