کتاب: زاد الخطیب (جلد3) - صفحہ 27
الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ قَبْلُ قٰتَلَھُمُ اللّٰہُ اَنّٰی یُؤفَکُوْنَ﴾
’’ اور یہودیوں نے کہا کہ عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور نصاری نے کہا کہ مسیح اللہ کا بیٹا ہے۔یہ تو ان کے منہ کی باتیں ہیں۔وہ ان کافروں کے قول کی تشبیہ کر رہے ہیں جو ان سے پہلے تھے۔اللہ انھیں غارت کرے یہ کہاں بہکے جا رہے ہیں ! ‘‘[1]
بلکہ یہود ونصاری نے خود اپنے آپ کو بھی اللہ کے بیٹے اور چہیتے قرار دیا۔
اللہ تعالی کا فرمان ہے:﴿ وَ قَالَتِ الْیَھُوْدُ وَ النَّصٰرٰی نَحْنُ اَبْنٰٓؤُا اللّٰہِ وَ اَحِبَّآؤُہٗ قُلْ فَلِمَ یُعَذِّبُکُمْ بِذُنُوْبِکُمْ بَلْ اَنْتُمْ بَشَرٌ مِّمَّنْ خَلَقَ﴾
’’ یہود ونصاری کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے چہیتے ہیں۔آپ کہئے کہ(اگر ایسی بات ہے تو)پھر وہ تمھیں تمھارے گناہوں کی سزا کیوں دیتا ہے ؟ بلکہ تم ویسے ہی انسان ہو جیسے دوسری خلقت۔‘‘[2]
اور مشرکین نے فرشتوں کو اللہ تعالی کی اولاد قرار دیا۔
اللہ تعالی فرماتا ہے:﴿وَ قَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَدًا سُبْحٰنَہٗ بَلْ عِبَادٌ مُّکْرَمُوْنَ ﴾
’’ مشرکین کہتے ہیں کہ رحمن کی اولاد ہے ! وہ اس سے پاک ہے۔وہ(فرشتے)تو اس کے مکرم بندے ہیں۔‘‘ [3]
3۔ مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالی تمام نقائص وعیوب سے پاک ہے۔ جبکہ یہود اللہ تعالی کے عیوب بیان کرتے ہیں۔مثلا ان کا کہنا ہے کہ
﴿ وَ قَالَتِ الْیَھُوْدُ یَدُ اللّٰہِ مَغْلُوْلَۃٌ غُلَّتْ اَیْدِیْھِمْ وَ لُعِنُوْا بِمَا قَالُوْا بَلْ یَدٰہُ مَبْسُوْطَتٰنِ یُنْفِقُ کَیْفَ یَشَآئُ ﴾
’’ اور یہودکہتے ہیں کہ اللہ کا ہاتھ بندھا ہوا(بخیل)ہے ! بندھے ہوئے تو انہی کے ہاتھ ہیں۔یہ کہنے کی وجہ سے ان پر پھٹکار پڑ گئی۔بلکہ اللہ کے ہاتھ کھلے ہیں ، وہ جیسے چاہتا ہے خرچ کرتا ہے۔‘‘[4]
4۔ دین اسلام میں یہ بات لازم ہے کہ اللہ تعالی پر ایمان لانے کے ساتھ ساتھ اس کے فرشتوں ، اس کے تمام رسولوں ، اس کی تمام کتابوں ، روزِ آخرت اور اچھی اور بری تقدیر پر بھی ایمان لایا جائے۔یہ ایمان کے ارکان ہیں جن کے بغیر ایمان مکمل نہیں ہو تا۔
5۔ اللہ تعالی اور اس کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے میں یہ بھی شامل ہے کہ ان کی اطاعت وفرمانبرداری کی
[1] [التوبۃ:۳۰]
[2] [ المائدۃ:۱۸ ]
[3] [الأنبیاء:۲۶]
[4] [ المائدۃ:۶۴ ]