کتاب: زاد الخطیب (جلد3) - صفحہ 25
اوراسی لئے امام مالک رحمہ اللہ فرماتے تھے: ’’ مَنِ ابْتَدَعَ فِی الإِسْلاَمِ بِدْعَۃً یَرَاہَا حَسَنَۃً فَقَدْ زَعَمَ أَنَّ مُحَمَّدًا صلي اللّٰه عليه وسلم خَانَ الرِّسَالَۃَ ، اِقْرَؤُا قَوْلَ اللّٰہِ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی ﴿اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ وَ اَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتِیْ وَ رَضِیْتُ لَکُمُ الْاِسْلَامَ دِیْنًا﴾ وَلاَ یَصْلُحُ آخِرُ ہَذِہِ الأُمَّۃِ إِلاَّ بِمَا صَلُحَ بِہٖ أَوَّلُہَا ، فَمَا لَمْ یَکُنْ یَوْمَئِذٍ دِیْنًا لاَ یَکُوْنُ الْیَوْمَ دِیْنًا ‘‘ ’’ جس نے اسلام میں کوئی بدعت ایجاد کی ، پھر یہ خیال کیا کہ یہ اچھائی کا کام ہے تو اس نے گویا یہ دعوی کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے رسالت(اللہ کا دین پہنچانے)میں خیانت کی تھی(یعنی پورا دین نہیں پہنچایا تھا۔)تم اللہ کا یہ فرمان پڑھ لو:(ترجمہ)’’ آج میں نے تمھارے لئے تمھارا دین مکمل کردیا اور اپنی نعمت تم پر پوری کردی۔اور اسلام کو بحیثیت دین تمھارے لئے پسند کرلیا‘‘ … پھر امام مالک رحمہ اللہ نے کہا:اس امت کے آخری لوگ بھی اسی چیز کے ساتھ درست ہو سکتے ہیں جس کے ساتھ اس امت کے پہلے لوگ درست ہوئے تھے۔اورجو عمل اُس وقت دین نہیں تھا وہ آج بھی دین نہیں ہو سکتا۔‘‘ محترم حضرات ! دین اسلام کس طرح مکمل دین ہے ! آئیے اِس کا تفصیلی جائزہ لیتے ہیں۔ اسلام کی اہم تعلیمات دین اسلام کی تعلیمات کو ہم چار حصوں میں تقسیم کرسکتے ہیں۔ایک حصہ عقائد سے متعلق ہے جسے ہم ایمانیات بھی کہہ سکتے ہیں۔دوسرا حصہ اہم عبادات پر مشتمل ہے جیسے نماز ، زکاۃ ، روزہ اور حج بیت اللہ۔تیسرا حصہ اخلاقیات اور چوتھا حصہ معاملات سے متعلق ہے۔ہماری آئندہ گفتگو بھی قدرے تفصیل کے ساتھ انہی چار حصوں کے بارے میں ہوگی۔ 1۔ دین اسلام کی بنیاد اِس بات پر ہے کہ معبود حقیقی اکیلا اللہ تعالی ہے اور اس کا کوئی شریک نہیں۔نہ ربوبیت میں اس کا کوئی شریک ہے ، نہ الو ہیت میں اس کا کوئی شریک ہے اور نہ اس کے اسماء وصفات میں اس کا کوئی شریک ہے۔وہ اکیلا پوری کائنات کا خالق ومالک ، رزاق اور مدبر الامور ہے اور نظامِ کائنات کے چلانے میں اس کا کوئی شریک نہیں۔وہی اکیلا تمام عبادات کا مستحق ہے۔دعا ہو ، نذر ونیاز ہو ، رکوع وسجود ہو ، خوف ورجاء ہو ، استغاثہ واستعانت ہو ، توکل وبھروسہ ہو ، محبت وعقیدت ہو ،تعظیم ہو… الغرض یہ کہ ہر عبادت اُس کیلئے خاص ہے ، اس کا کوئی شریک نہیں۔اسی طرح وہ اپنے اسماء وصفات میں بھی وحدہ لا شریک ہے اور تمام عیبوں سے پاک ہے۔ دین ِ اسلام میں اللہ تعالی کے ساتھ غیروں کو شریک بنانا سب سے بڑا گناہ ہے اور جو شخص شرک کرتا ہو اور توبہ کئے