کتاب: زاد الخطیب (جلد3) - صفحہ 22
وَقَارِبُوْا وَأَبْشِرُوْا ، وَاسْتَعِیْنُوْا بِالْغُدْوَۃِ وَالرَّوْحَۃِ وَشَیْئٍ مِّنَ الدُّلْجَۃِ)
’’بے شک دین آسان ہے اور جو آدمی دین میں تکلف کرے گا اور اپنی طاقت سے بڑھ کر عبادت کرنے کی کوشش کرے گا دین اس پر غالب آ جائے گا۔لہذا تم اعتدال کی راہ اپناؤ۔اور اگر کوئی عبادت مکمل طور پر نہ کر سکو تو قریب قریب ضرور کرو۔اورعبادت کے اجر وثواب پر خوش ہو جاؤ۔اور صبح کے وقت ، شام کے وقت اور رات کے آخری حصہ میں عبادت کرکے اللہ تعالی سے مدد طلب کیا کرو۔‘‘ [1]
اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حضرت معاذ رضی اللہ عنہ اور حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کو یمن کی طرف روانہ فرمایا تو آپ نے انھیں حکم دیا کہ(یَسِّرَا وَلاَ تُعَسِّرَا ، وَبَشِّرَا وَلاَ تُنَفِّرَا ، وَتَطَاوَعَا وَلاَ تَخْتَلِفَا)
’’ لوگوں کیلئے آسانی پیدا کرنااور انھیں سختی اور پریشانی میں نہ ڈالنا۔اور ان کوخوشخبری دینا ، دین سے نفرت نہ دلانا۔اور دونوں مل جل کر کام کرنا اور آپس میں اختلاف نہ کرنا۔‘‘[2]
دین میں آسانی کی چند مثالیں
1۔ پانی کی عدم موجودگی میں اللہ تعالی نے تیمم کے ذریعے طہارت حاصل کرنے کی رخصت دی۔پھر ارشادفرمایا:﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ۚ وَإِن كُنتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا ۚ وَإِن كُنتُم مَّرْضَىٰ أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِّنكُم مِّنَ الْغَائِطِ أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُم مِّنْهُ ۚ مَا يُرِيدُ اللّٰهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُم مِّنْ حَرَجٍ وَلَـٰكِن يُرِيدُ لِيُطَهِّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ﴾
’’اے ایمان والو ! جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اپنے منہ کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھولو۔ اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤنں کو ٹخنوں سمیت دھولو۔ اور اگر تم جنابت کی حالت میں ہو تو غسل کر لو۔ہاں اگر تم بیمار ہو یا سفر کی حالت میں ہو یا تم میں سے کوئی حاجت ضروری ہے فارغ ہو کر آیا ہو ، یا تم عورتوں سے ملے ہو اور تمہیں پانی نہ ملے تو تم پاک مٹی سے تیمم کر لو۔اس سے اپنے چہروں اور ہاتھوں کا مسح کر لو۔اللہ تعالی نہیں چاہتا کہ تم پر کوئی تنگی کرے۔بلکہ وہ تو یہ چاہتا ہے کہ تمھیں پاک کرے اور اپنی نعمت کو تم پر مکمل کرے تاکہ تم شکر ادا کرو۔‘‘[3]
2۔ رمضان المبارک کے مہینے میں مسافر اور مریض کو اللہ تعالی نے اجازت دی ہے کہ وہ اپنے سفر یا مرض کے دنوں
[1] [ البخاری۔کتاب الإیمان:۳۹]
[2] [ البخاری۔الجہاد والسیر باب ما یکرہ من التنازع والاختلاف فی الحرب:۳۰۳۸]
[3] [المائدۃ:۶]